اس میں بھی خطرات واندیشے اسی طرح کے تھے جیسے سحر میں ہوا کرتے تھے ، اسی لئے جب کوئی شخص اس فن کو حاصل کرنا چاہتا تو وہ یہ کہہ کر منع کرتے تھے کہ إنما نحن فتنۃ فلا تکفر ، یہ عمل بذاتِ خود کفر نہیں ہے ، لیکن نتیجۃً یہ بسااوقات کفر تک جا پہونچتا ہے ۔
ایک بزرگ (۱) سے ایک نوجوان نے دست غیب کا عمل معلوم کرنا چاہا ، تو انھوں نے دیر تک اسے سمجھایا ، اور آخر میں ایک بہت بلیغ بات ارشاد فرمائی ، فرمایا :
’’ بیٹا ! کامل بنو ، عامل نہ بنو ، عامل وہ ہے ، جو خدا کو اپنی منشا کے مطابق چلانا چاہتا ہے ، اور کامل وہ ہے ، جو خود خدا کی مرضی کے مطابق چلنا چاہتا ہے ‘‘
تسخیرقلوب ا ﷲکی شان ہے ، واعلموا أن اﷲ یحول بین المرء وقلبہ، تم کو کیا ضرورت ہے ، اس شان خدا وندی میں شرکت کرنے کی ۔ اس خیال کو دل سے نکال دو ، عملیات میں نہ پڑو ، اﷲ کے ذکر میں لگو ، اس کی رضاجوئی کے ڈھب نکالو ، یہی اصل کام ہے ، باقی سب فضول ۔ تم کو زیادہ اشتیاق معلوم ہوتا ہے ، اس لئے اس پر مفصل گفتگو کردی ، اﷲ تعالیٰ توفیق عطافرمائیں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۵؍ ربیع الاول ۱۴۱۲ھ
(۱) یہ بزرگ صوبہ سندھ کے مشہور عالم اور سلسلۂ قادریہ کے نامور شیخ حضرت مولانا حماداﷲ صاحب ہالیجوی علیہ الرحمہ تھے ۔حضرت موصوف، استاذی مدظلہٗ کے شیخ ومرشد حضرت مولانا عبد الواحد صاحب دامت برکاتھم کے شیخ ہیں ، استاذی مدظلہٗ نے حضرت مولانا حماد اﷲ صاحب ؒ کی ایک مبسوط سوانح ’’ تذکرۂ شیخ ہالیجوی ‘ ‘ کے نام سے لکھی ہے ، جو پہلے کراچی سے شائع ہوئی ، اور دوسال قبل فرید بک ڈپو دہلی سے شائع ہوچکی ہے ، اور پڑھنے کی چیز ہے ۔ ( ضیاء الحق خیرآبادی)
٭٭٭٭٭