زیادہ بیقراری ہوتی ہے ، بے اختیار جی چاہتا ہے کہ فوراً ان لوگوں تک پہونچوں اور جس طرح بن پڑے صبر وسکون کا سبب بنوں ، مگر کیا کروں مجبوری ہے ، اس وقت بھی جب یہ سطریں لکھ رہا ہوں ، دل بھرا چلا آرہا ہے ، اﷲ تعالیٰ رحم فرمائیں ۔ یہ آزمائش سخت ہے ، مگر صبر کے سوا اور کیا چارہ ہے ۔ درد بھی انھیں کی بارگاہ سے ہے اور درماں بھی انھیں کی جناب سے ہے ، میرے پاس ایسے الفاظ نہیں ہیں جن سے تسلی دے سکوں ، بس یہی دعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ جزع وفزع اور وحشت وبیقراری جو حد معصیت میں آتی ہو ، اس سے اپنے فضل وکرم سے محفوظ رکھیں اور اس مصیبت پر اجر جزیل اور اس کا نعم البدل عطا فرمائیں ۔ میں جب بہت بیقرار ہوا اور کسی طرح صبر وسکون نہیں ہورہا تھا تو بارگاہِ الٰہی کی جانب بتضرع وزاری متوجہ ہوا ، پھر دل میں ایک بات آئی جس سے بے قراری کو قدرے سکون ہوا ، وہ یہ کہ اس کا اجر آخرت میں ملے گا ، اوران شاء اﷲ دنیا میں بھی بہتر حال نصیب ہوگا ، اور بہت سے گناہوں کا کفارہ ہوگا ، میرا دل نہایت ناقابل اعتبار ہے ، اس میں آنے والی کسی بات کا کوئی وزن نہیں ہے ، لیکن پھر بھی اتنا ہوا کہ بے چینی کی شورش میں خاصا سکون ہوگیا ، اس وقت سے برابر یہی دعا کرتا ہوں کہ ایسا ہی ہو ۔
گاؤں والوں کو زیادہ سے زیادہ استغفار کی جانب متوجہ ہونا چاہئے اور انھیں یہ دعا پڑھنی چاہئے : إناﷲ وإنا إلیہ راجعون، أَللّٰھُمَّ اْجُرْنِیْ فِیْ مَصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا۔ ان شاء اﷲ اس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ ہر ایک کو نقصان کا نعم البدل عطا فرمائیں گے ۔
یہ دعا حضرت نبی کریم محمد رسول اﷲ ا نے حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنھا کو تلقین فرمائی تھی ، اور انھوں نے اپنے شوہر ابوسلمہ کے انتقال پر اسے پڑھا تو انھیں حضرت کی