ہوں ، توفیق انشاء اللہ سلب نہیں ہوئی ہے ، صرف رنگ بدلا ہوا ہے ۔
(۲) بیعت کا مدار دو باتوں پر ہے ، ایک محبت اور دوسرے عقیدت ، ان دونوں کے بعد یکسوئی ، یعنی جس کے ساتھ محبت و عقیدت کا رشتہ ہے اس سے وابستگی میں یکسوئی ہو ، میرے خیال میں یہ تینوں باتیں تمہیں حاصل ہیں ،اس کے بعد بیعت کے ظاہری دستور ورسم کی ضرورت نہیں ہے ۔
جس اختلاف اور اشکال کو تم نے ذکر کیا ہے ، وہ کچھ مضر نہیں ہے ، وہ اختلاف اور وہ اشکال مضر ہے جس سے محبت زائل ہو جائے ، یا جس سے عقیدت وعظمت میں اضمحلال پیدا ہو جائے ، رہا انتظامی مصلحتوں میں اختلاف نظر ! تو یہ تو ہوتا ہی رہتا ہے ، اتنا ہو کہ دل میں جم کر روگ نہ بنے ، اگر کبھی اشکال کی گرفت سخت ہو تو اسے دریافت کر لینا چاہیے ۔ ورنہ محبت خود جواب فراہم کردے گی ، اور آخری درجہ یہ کہ اپنا مقتدا یا شیخ بھی بشر ہی ہوتا ہے ، فرشتہ نہیں ہوتا ، عین ممکن ہے کہ واقعی اس کی غلطی ہو ، مگر جب تک صریح گناہ نہ ہو اس سے بد ظنی کا موقع نہیں ہے ، اس لئے اس مسئلہ میں نہ الجھو ۔ اللہ تعالیٰ خود توفیق وسعادت کی راہ کھولیں گے ۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے ــــــــــ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا احسان ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح کے امور میں وسعت قلبی بخشی ہے ،
رہی یہ بات کہ اورادو وظائف پر استمرار ودوام نہیں ہو پاتا۔تواس سلسلے میں چند باتوں کا اہتمام کرلو۔ اول یہ کہ کوئی مختصر سا ورد اپنے ذمے لازم کرلو،اور وہ میرے خیال میں یہ ہے کہ صبح کو فجر کی سنت اور فرض کے درمیان اللّٰہ لا الہ الا ھوالحی القیومابتداء ً چالیس دن ۳۱۳ مرتبہ مسلسل اورپھر سو مرتبہ روزانہ پڑھ لیا کرو، اور اس کے بعد وہ پانچ دعائیں ، جو ہمارے سلسلے میں معمول بہا ہیں ،انھیں کر لیا کرو۔(وہ دعائیں یہ ہیں ، (۱)یااﷲ!اپنے اس اسم اعظم کی برکت سے مجھے اپنا خاص الخاص