دیکھیں ، حدیثیں بھی اس باب میں وارد ہیں ، ’’ حجۃ اﷲ البالغہ‘‘ میں بھی متعلقہ حصہ کا ضرور مطالعہ کرلیں ۔
(۳) اس موضوع پر معارف القرآن کے مباحث کو ضرور پڑھیں ، مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے ’’ یتیم پوتے کی وراثت ‘‘ پرایک رسالہ لکھا ہے ، اسے دیکھ لیں ، اسی سے اور دوسرے مآخذ کا بھی سراغ ملے گا ۔( یہ رسالہ ان کی کتاب ’’ ہمارے عائلی مسائل ‘‘ میں چھپا ہے ۔)
(۴) وراثت کے باب میں مرد ، عورت کی تفریق اور یتیم پوتے کی میراث سے محرومی کو زیادہ تر موضوعِ اعتراض بنایا جاتا ہے ، اس لئے اسے ذرا اہمیت دے کر بیان کریں ، اور اس کا تسلی بخش جواب دیں ۔
یہ چند باتیں اس وقت ذہن میں آرہی ہیں ، اب دیکھو اتنا لکھنے کے دوران متعدد لوگ اپنی اغراض کے لئے آچکے ہیں ، حالانکہ مغرب بعد لکھ رہا ہوں ، مگر ذہن کے انتشار کا پورا سامان موجود ہے ، کسی طرح ذہن کو سمیٹ سمیٹ کر اتنا لکھا ہے ، مفتی اشتیا ق سلّمہ سے کہو کہ میری اس تحریر پر غور کرلیں ، انھیں منتشر خیالات میں انشاء اﷲ مباحث اور عناوین مل جائیں گے ، اور جب لکھنے بیٹھیں گے تو اضافے بھی ہوں گے ، انشاء اﷲ۔ اس کے بعد مزید سوال پیدا ہوتو لکھو ، کوشش کروں گا ۔
میں الحمد ﷲ بخیر ہوں ، تمہارے لئے دعا کررہاہوں ، مسلسل کررہا ہوں ، پابندی کے ساتھ ! شاید حق تعالیٰ کی بارگاہ میں سن لی جائے ، میرے لئے بھی دعا کرو ، مفتی اشتیا ق احمد سلّمہ سے سلام کہہ دو ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲؍ رجب ۱۴۱۹ھ
٭٭٭٭٭