مقدار سبق کا نہیں بلکہ مسلسل مطالعہ کرتے چلے جاؤ ، آج کل جو وقت خالی مل رہا ہے اس میں بھی یہی کام کرو ، بعد میں موقع نہ ملے گا ، ترمذی شریف میں بھی یہی عمل کرو ، حدیث پڑھو ، امام ترمذی علیہ الرحمہ نے ہر باب پر جو کلام کیا ہے اس کے مقصد کو سمجھو ، اس سلسلے میں حاشیہ سے مدد لو ، طول طویل شرحوں کی ضرورت نہیں ، بس ساری حدیث نظروں سے گذرجانی چاہئے ، حدیث شریف کا مطالعہ کرتے وقت دل ودماغ میں یہ تصور مسلسل قائم رکھو کہ تم جناب نبی کریم ا کی مجلس مبارک میں حاضر ہو ، اور آپ کا کلام آپ ہی سے اخذ کررہے ہو اور اسے سمجھنے کی کوشش کررہے ہو۔
ان دونوں کتابوں کا از اول تا آخر مطالعہ کرڈالو ، پھر حسب فرصت مسلم شریف ، ابوداؤد شریف وغیرہ کا بھی جتنا ہوسکے مطالعہ کرتے رہو ، حضراتِ اساتذۂ کرام اس وقت تم لوگوں کو فارغ کئے ہوئے ہیں ، بعد میں سارا وقت گھیر لیں گے ، تمام خالی اوقات کو اسی میں صرف کرو ، اور مجھے اطلاع کرتے رہو کہ کہاں تک مطالعہ پہونچا ہے ، کوئی اشکال ہو تو اس کی بھی مجھے اطلاع کرو ۔
کانفرنس اور سیمینار میں جانے کا ارادہ نہ کرنا ، اب تمہارے لئے اس کی حیثیت ایک تماشے سے زیادہ نہیں ہے ، جو کام بتایا ہے اسی میں لگو ، اﷲ تعالیٰ توفیق بخشیں ۔( دورہ کے سال تھانہ بھون میں ایک سمینار ہورہاتھا ،ا س میں شرکت کی اجازت چاہی تھی)
میں الحمد ﷲ بخیر وعافیت ہوں ، جلالین شریف کی شرح اب شروع کرنے کا ارادہ ہے ، اﷲ تعالیٰ پورا کریں ، تمہارے لئے دعا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ جیسا پسند کریں ، ویسے عالم بنو ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۱۷؍ ذو قعدہ۱۴۱۸ھ