الحمد ﷲ یہاں سب خیریت ہے ، والسلام
اعجاز احمد اعظمی / ۲۰؍ ربیع الثانی۱۴۱۸ھ
(۱) میں نے اپنے حافظہ کی کمزوری اور باتیں یاد نہ رہنے کی شکایت کی تھی ، اور سوال کیا تھا کہ کون سی تدابیر اختیار کی جائیں کہ باتیں یاد رہیں ۔
(۲) حضرۃ الاستاذ مدظلہٗ نے ہم لوگوں کی خواہش پر جلالین شریف کی شرح لکھنی شروع کی تھی ، یہ شرح اہل علم کیلئے حد درجہ مفید اور کارآمد ہے ، مصنف کی مصروفیات کے باعث اب تک صرف سورہ نساء تک کی شرح ہوسکی ہے ، اور وہ بھی اب تک غیر مطبوعہ ہے ، البتہ اس کے کچھ اجزا ’’ضیاء الاسلام‘‘ میں شائع ہوچکے ہیں ، قارئین اس کی تکمیل کے لئے دعا فرمائیں ۔ اس کتاب کی اشاعت کے بعد وہ بھی شائع ہوگی،انشاء اﷲ تعالیٰ
(۳)یہ حضرۃ الاستاذ مدظلہٗ کی ذرہ نوازی اور عالی ظرفی کی بات ہے کہ انھوں نے اس اہم تصنیف کے سلسلہ میں اپنے ایک ادنیٰ شاگرد کی رائے دریافت کی ۔
٭٭٭٭٭
باسمہ تعالیٰ
عزیزم! السلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہٗ
پرسوں تمہارا خط ملا ، بہت مسرت ہوئی ، دعائیں تو کرتا ہی رہتا ہوں ، روزانہ پابندی سے کرتا ہوں ، اﷲ تعالیٰ قبول فرمائیں ، اور قبولیت کا ظہور فرمائیں ، یکسوئی کے ساتھ محنت میں سرگرم رہو ۔
ماشاء اﷲ ! جیسا میں چاہتا تھا تم نے مولانا قاسم عبد اﷲ صاحب کے ساتھ ویساہی حسن معاملہ کیا ، جزاک اﷲ خیراً ، میں تو ان کے ساتھ کوئی خاص کام نہ کرسکا ، لیکن تم نے اچھا نباہا ، طبیعت بہت خوش ہوئی ، امید کہ حضرت مولانا مدظلہٗ (۱) بھی خوش ہوں گے ۔
یہاں الحمد ﷲ سب خیریت ہے ، کل قاری شبیر احمد صاحب کا فون آیا تھا ، وہ