تعجیل المنفعۃ کے لئے کہاتھا ،اگر وہ مل جائے تو لے لو ، تبصیر المنتبہ بھی اچھی کتاب ہے ، امام طحاوی کی شرح مشکل الآثار اگر مل جائے تو اسے ترجیح دو ، اگر یہ دونوں نہ ملیں تو تبصیر المنتبہ لے لو ، اگر فہرست بھیج دیتے تو اچھا تھا ۔ یادداشت کا تعلق دلچسپی سے ہے ، حافظہ کی قوت تو اپنی جگہ برحق ہے ، مگر باتوں کو یاد رکھنے میں بہت کچھ دخل دلچسپی اور یکسوئی کو ہے ، یکسوئی تو اختیاری نہیں ہے ، جس قدر حاصل ہوجائے اسے غنیمت جانو ، البتہ دلچسپی پیدا کرنا قدرے اختیار میں ہے ، دوسرے نمبر پر مکرر پڑھتے رہنا ہے ، ایک مضمون ایک مرتبہ نہ پڑھاجائے ، بلکہ بار بار پڑھاجائے ، تو ذہن نشین ہوتا ہے ، یہ بالکل اختیارمیں ہے ، ایک مرتبہ پڑھ لینے کے بعد آدمی اسے دہرانے سے گھبراتا ہے ، مگر یہ چیز حصول علم کے لئے مضر ہے ، بار بار دہراؤ تو بہت دن تک محفوظ رہنے کی ضمانت ہے ۔ (۱)
میں نے تجربہ کے طور پر جلالین پر کام شروع کردیا ہے ، طریقہ یہ اختیار کیا ہے کہ قرآنی کلمات کا ترجمہ قوسین میں کردیا ہے اور جلالین کی عبارت کو درمیان میں رکھا ہے ، کوشش یہ کی ہے کہ دونوں کا ترجمہ مل کر مسلسل اور مربوط عبارت رہے ، ترجمہ نہ بالکل لفظی ہے اور نہ بالکل آزاد! اپنے طریقے کے مطابق اصل اور ترجمے کے الفاظ قریب قریب مساوی ہیں ، البتہ عام فہم اور مطلب کشا ہیں ، اس کے بعد جلالین کی عبارتوں کے فوائد پر بقدر ضرورت تفصیل سے کلام کیا ہے ، مفسر کے الفاظ کی توجیہ کی ہے ، کسی اشکال کا جواب دیا ہے تو اس اشکال کو لکھ دیا ہے ، تعلیل وترکیب کو واضح کیا ہے ، جلالین کی شرح ہی ہے ، مستقل علیٰحدہ تفسیر نہیں بننے دیا ہے ، وقت کم ملتا ہے ، ابھی تک دو رکوع کی شرح کرچکا ہوں ۔ (۲) اس سلسلے میں کیا کروں ؟ جاری رکھوں یا بند کردوں ،(۳) رفتار سست ہی رہے گی ، لیکن مجھے بظاہر یہ اچھا کام معلوم ہوتا ہے ۔