باسمہٖ سبحانہ
عزیزم! السلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہٗ
تمہارا خط مجھے ۱۴؍ شوال کو مل گیا تھا ، مگر اس وقت نئے طلبہ کے داخلہ کی ایسی ہماہمی اور بھیڑ تھی کہ جواب کا موقع نہ ملا ، اس سال ارادہ تھا کہ ذرا محدود داخلہ کروں گا ، مگر بالکل برعکس ہوگیا ۔ داخلے بھی بہت ہوئے اور واپسی بھی بہت ہوئی ، اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مدرسہ کو حسن قبول عطا فرمایا ۔
تمہارے نہ رہنے کی وجہ سے مجھے بھی بہت کمی محسوس ہورہی ہے ، خود کو اکیلا اکیلا محسوس کرتا ہوں ، لیکن کیا کرو دنیا کی ریت یہی ہے ، کبھی اجتماع ، کبھی افتراق ، بس اپنے کام کی دھن میں رہنا چاہئے ، جیسا نتیجہ ہو مطلع کرنا ، میں الحمد ﷲ خیریت سے ہوں ، تمہارے لئے دعا کرتا ہوں ، آج سے تعلیم شروع ہوگئی ہے ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۱۸؍ شوال ۱۴۱۷ھ
دارالعلوم دیوبند میں داخلہ امتحان کے موقع پر میں نے ایک خط لکھا تھا ، جس کے جواب میں حضرۃ الاستاذ مدظلہٗ نے مذکورہ بالا مکتوب تحریر فرمایا ۔
٭٭٭٭٭
باسمہ تعالیٰ
عزیزم! السلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہٗ
اﷲ کا شکر ہے کہ تم خیر وعافیت سے دیوبند پہونچ گئے ، اب یکسوئی اورمحنت کے ساتھ پچھلے چھوٹے ہوئے اسباق کی تلافی کی کوشش کرو ، ساتھ ہی آگے کا مطالعہ بھی جاری رکھو ، سبق کی رفتار تو اب بھی کم ہی ہوگی ، تم ہر کتاب کے کچھ صفحات متعین