روانہ ہوئے ، دہلی پہونچ کر شفاعت گیسٹ ہاؤس میں قیام ہوا۔ مولوی مظہر صاحب کو فون کیا گیا ، تو وہ بے چارے معذرت کرنے لگے کہ ویزے پرایک افسر کا دستخط نہیں ہوسکا تھا، وہ بیمارہے اس لئے فیکس نہ ہوسکا ، آج انشاء اﷲ کسی وقت بھیج دوں گا ، یہ جمعرات کی بات ہے، شام کو ان سے رابطہ قائم کرنا چاہا ، لیکن نہ ہوسکا، دوسرے دن صبح بھی نہیں ہوسکا ، ساجد رضوی ( منیجر پی۔آئی۔اے) جس کے پاس ان کا فیکس آنے والا تھا ، ہم لوگ پی۔آئی۔اے میں ان کے دفتر میں پہونچے ، انھوں نے لاعلمی ظاہر کی ، ہم نے پوری صورتحال بتائی ، وہ کہنے لگے کہ میں تو کل عمرہ کے لئے جارہا ہوں ۔ آج جمعہ ہے، پاکستان کے دفاتر آج بند ہیں ، کل سنیچر اور اتوار کو یہاں کا دفتر بند رہے گا، اس لئے اب جو کام ہونا ہے، دوشنبہ کو ہوگا۔ دوشنبہ کوآپ فون کرکے معلوم کرلیجئے گا ، اگر فیکس آگیا ہوگا تو آکر لے لیجئے گا ، ہاتھوں ہاتھ سفارت خانے سے ویزا مل جائے گا ، اس نے متعلقہ آدمی کو ہدایت کردی کہ ہم لوگوں کی مدد کرے، اچھا آدمی ہے ، ہم لوگ جمعہ ہی کو دیوبند آگئے ۔ مولوی راشد کے یہاں میرا قیام ہے، اب یہاں سے پی۔ آئی ۔اے کے دفتر میں دوشنبہ کو فون کریں گے ، اس کے مطابق دلی جائیں گے ،ان شاء اﷲ دعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ آسان فرمادیں ، ویزا مل جائے گا تو رائے یہی قرار پائی ہے کہ ہوائی جہاز سے جائیں گے ان شاء ا ﷲ۔ کیونکہ کسی پاکستان جانے والے نے ریل سے جانے کی موافقت نہیں کی ، اور اندازہ ہواکہ دونوں طرف کے خرچ میں زیادہ فرق نہیں واقع ہوگا۔
جمعہ کے روز نوبجے کے قریب مدرسہ میں فون کرنا چاہاتھا ، گھنٹی بھی ہورہی تھی ، مگر شاید دفتر میں کوئی تھا نہیں اس لئے بات نہ ہوسکی ، اس کے بعد پھر کوشش کی ، مگر وہاں تک لائن درست نہ ہوسکی۔