لم تقرأ فلک فی رجال من أصحاب النبی ﷺ أسوۃ ( ج: ۲، ص:۸۰ )
میں نے قاسم بن محمد سے پوچھا کہ جن فرض نمازوں میں زور سے قرأت نہیں کی جاتی ان میں امام کے پیچھے پڑؐھنے کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ، اس پر قاسم بن محمد نے فرمایا اگر تم پڑھو تو رسول اﷲ ا کے صحابیوں میں تمہارے لئے نمونہ ہے ، اور نہ پڑھو تو رسول اﷲ ا کے صحابیوں میں اس کابھی نمونہ موجودہے۔
دیکھو قاسم بن محمد قدس سرہٗ دونوں عمل کو صحیح قرار دے رہے ہیں ، اس سے بڑھ کر سنو! نسائی کے حوالہ سے شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے ازالۃ الخفاء میں ایک روایت نقل کی ہے جس کو مولانا گیلانی نے تدوین حدیث میں نقل کیا ہے ۔
عن طارقٍ أن رجلا أجنب فلم یصل فأتی النبی ﷺ فذکرذٰلک فقال أصبت، فأجنب رجل آخر فیتیمم وصلیٰ فأتاہ فقال لہ نحواً مما قال للاٰخر یعنی أصبت۔
طارق سے مروی ہے کہ ایک شخص جنابت میں مبتلا ہوا ، اوراس نے نماز نہیں پڑھی ، پھر وہ رسول اﷲ ا کی خدمت میں حاضر ہوا اوراس کا قصہ ذکر کیا ، اس پر رسول اﷲ انے فرمایا تم نے ٹھیک کیا ۔ پھر ایک دوسراآدمی جنابت میں مبتلا ہوا ، اور تیمم کرکے نماز پڑھی ، وہ بھی رسول اﷲ اکے پاس آیا ، اور اس سے بھی رسول اﷲ انے وہی بات کہی جو پہلے سے کہی تھی ، یعنی تم نے ٹھیک کیا ۔
اور بنو قریظہ کا واقعہ مشہور ہے کہ آپ نے عجلت میں صحابہ کو بنی قریظہ کی جانب کوچ کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ نماز عصر بنو قریظہ میں جاکر پڑھنی ہے ۔ بعض لوگوں نے آپ کے حکم کی حرف بہ حرف تعمیل کی اورراستے میں نماز قضا کردی ، اور بعض صحابہ کا خیال ہوا کہ عجلت مقصود ہے نماز قضا کرانی مقصود نہیں ہے ۔ ان حضرات نے راستے