ہے ، عمدہ کام کیا تم نے ، لیکن ایک بات اچھی طرح دھیان میں رکھ لینا ، اہل باطل کا ردّ وانکار ضرور کرو ، لیکن ان کی ’’تصدی ‘‘ بہتر نہیں ۔ ’’تصدی‘‘ کی تفسیر سورہ عبس میں دیکھ لو ، اعتدال قائم رہنا چاہئے ، اصل کام اپنے آپ کو مرضیاتِ الٰہی پر ڈالے رکھنا ہے ، غلو کسی کام میں مناسب نہیں ، تم نے ذوقعدہ کے آخر میں آنے کو لکھا ہے ، بہت مسرت ہے ، مولوی عباس صاحب کی خدمت میں میرا سلام عرض کردو ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۲؍ ذوقعدہ ۱۴۰۵ھ
(۱) ایک شخص عبد الغنی نامی نوادہ ، بہار کے علاقے میں زندقہ پھیلارہا تھا ، مفتی محمد اسرائیل سلّمہ اور ان کے رفقاء نے نہایت استقامت کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا ، بالآخر وہ اور اس کے متبعین پسپا ہوئے ، وہ تو مرگیا ، اس کے ماننے والے بیشتر تائب ہوگئے ، ان کی اس سلسلے کی سرگرمیوں پر اس خط میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے ۔
٭٭٭٭٭
عزیزم مولوی محمد اسرائیل سلّمہ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
مجھے جواب میں تاخیر ہوئی ، معاف کرنا ، مئو کا فساد اپنے اثرات کے لحاظ سے پھیل گیا تھا ، ہمارا علاقہ بھیرہ ، ولید پور ، خیرآباد ، مبارک پور بھی متاثر تھا ، اور اس کی صورت اتنی بھیانک اور مخدوش ہوگئی تھی کہ طبیعت کی ساری توجہ سمٹ کر ادھر ہی لگ گئی ، مدرسہ میں بیٹھا کچھ کر تو سکتا نہیں تھا ، دن رات مصروفِ گریہ وزاری تھا ، حضورِ خداوندی میں دعائیں کرتا تھا ، جو زعماء میدان میں اتر کر کام کررہے تھے ، مثلاً ہاشمی صاحب وغیرہ وہ بھی مئو کے اندر داخلہ کی اجازت نہیں پاسکے تھے ، اس درجہ کرخت اور بے لچک کرفیو تھا کہ کچھ نہ پوچھو ، کچھ حالات اندر کے باہر آبھی نہیں رہے تھے ، جگر خون ہوکر رہ گیا تھا ، سخت کشمکش کی ابتلائی کیفیت تھی ، آمد ورفت مسدود ، بسوں اورٹرینوں کا سفر خطرناک ، غرض بہت ناگفتہ