التیسیر توقف ابوحینفۃ فی ثواب الجن ونعیمھم لأنہ لا إستحقاق للعبد علی اﷲ تعالیٰ ولم یقل بطریق الوعد فی حقھم إلا المغفرۃ والاجارۃ من العذاب وأما نعیم الجنۃ فموقوف علی الدلیل (۲) اور یہ جو امام صاحب کا قول مشہور ہوگیا ہے کہ وہ ان کے عدم دخول فی الجنۃ کے قائل ہیں ، غالباً توقف کی تقریر میں ناقلین کو غلطی ہوئی ہے ، واﷲ أعلم
خلاصہ یہ ہے کہ آیاتِ قرآنیہ کے عموم سے اگر استدلال کیا جائے تو جنات کے جنت میں جانے میں کوئی شبہہ نہیں ، نیز حضرت تھانویؒ نے جن آیات کی جانب اشارہ فرمایاہے ، ان سے بھی دخول جنت پر استدلال ہوسکتا ہے ، لیکن کسی جگہ خاص طور پر جنات کے لئے جنت میں جانے کا ذکر قرآن میں نہیں ہے ، صرف اتنا ہے کہ انھیں عذاب سے بچایا جائے گا ، اس کے باعث امام صاحب سے توقف منقول ہے ، اس لئے یہ نہیں کہاجاسکتا ہے کہ جنت میں نہ جائیں گے ، توقف کوئی کرے تو گنجائش ہے ، مگر یہ فیصلہ کرلینا کہ انھیں جنت میں داخلہ نصیب نہ ہوگا ، صحیح نہیں ہے ، امام نوویؒ نے لکھا ہے کہ صحیح یہی ہے کہ جنات جنت میں جائیں گے ، روح المعانی میں ان کا قول نقل کیا گیا ہے ،ا س لئے راجح یہی ہے ۔
عالمگیری میں امام صاحب سے جو روایت نقل کی گئی ہے ، وہ حضرت تھانوی قدس سرہٗ کے ارشاد کے مطابق توقف کے نقل میں غلطی کا ثمرہ ہے ، در حقیقت امام صاحب نفی ثواب اور عدم دخول جنت کے قائل نہیں ، بلکہ اس سلسلے میں وہ سکوت فرماتے ہیں ’’ ہاں اور نہیں ‘‘ میں جواب نہیں دیتے ، اور ایسا وہ غایت احتیاط کے باعث کرتے ہیں ، ناقلین نے اسے نفی بنادیا ہے ۔ الحمد ﷲ سب خیریت ہے ۔
والسلام