اس کے ساتھ تمہاری عملی اور علمی حالت کی جانچ بھی شروع کردیں گے ، اس سلسلہ میں تم ماشاء اﷲ فہیم آدمی ہو ، اتنا سمجھ لو کہ تمہارے اوپر کوئی اخلاقی عیب یا عملی گراوٹ کے الزام کا موقع لوگ نہ پائیں ، جماعت کی نمازوں سے معمولی امور تک شرعی حدود کی رعایت حق تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری کی نیت سے کرتے رہو ، انشاء اﷲ اس کی برکت سے صالحین کے قلوب میں محبت اور بددماغوں کے دلوں میں مرعوبیت وہیبت پیدا ہوگی ، اور یہ دونوں ایک عالم کے لئے بہت ضروری اور بنیادی چیزیں ہیں ، کوئی قدم غفلت کے ساتھ نہ اٹھاؤ ، دیکھتے بھالتے رہو کہ حق تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کی نیت تمہارے کاموں میں پائی جاتی ہے یا نہیں ؟ یہ کام قدرے دشوار ہے ، لیکن اگر چندے اہتمام کرلیا تو پھر کچھ دشوار نہیں ، حق تعالیٰ تمہاری مدد کریں گے ، پوری ہمت اور مستعدی کے ساتھ حق سبحانہٗ کی رضاجوئی میں مشغول رہو ، دنیا بڑی تاریک ہے ، اﷲ کا نام روشنی ہے ، میری دلی خواہش ہے کہ تم روشن رہو اور روشنی پھیلانا تمہارا کام ہو۔
جنات کے سلسلے میں صاحب روح المعانی نے کسی قدر ذکر کیا ہے ، حضرت حکیم الامت تھانویؒ نے ایک فیصلہ کن بات ’’ بیان القرآن ‘‘ میں سورۂ احقاف کی تفسیر میں فرمائی ہے ، لکھتے ہیں :
’’ اور جنات کو عقاب ہونا کفر ومعصیت پر متفق علیہ ہے ، اور ثواب وجنت ملنا ایمان وطاعت پر متکلم فیہ ہے ، جمہور تو اس کے قائل ہیں : للعمومات الشرعیۃ ولخصوص قولہ تعالیٰ لَمْ یَطْمِثْھُنَّ إِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَاجَانٌّ ، وقولہ تعالیٰ فی سورۃ الانعام بعد ذکر الجن والانس: وَلِکُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا (۱) اور امام ابوحنیفہؒ نے غایت احتیاط سے بوجہ کسی خاص نص قطعی الثبوت قطعی الدلالۃ کے نہ پائے جانے کے اس میں توقف فرمایا ہے : کمافی الروح وقال النسفی فی