وہ مقام ومرتبہ مخصوص ہے اس ذاتِ عالی مقام کے لئے جس کی مخلوق ہونے کا شرف ہمیں حاصل ہے ، آج دنیا کمانے اور اس کی فکر وطلب میں مرنے کھپنے والوں کی کمی نہیں ہے ، انسان بہائم کی طرح اپنے رزق کی جستجو میں حیران وسرگشتہ ہے ، رزق ملتا ہے بقدر مقسوم ہی ! لیکن کتنی مشقت ، کتنی ذلت اور کتنی مصیبت اس کے جلو میں چلتی ہے ، آدمی رزق کا غلام ہوکر رہ گیا ہے ، کہاں ہیں وہ شاہبازانِ بلند پرواز! جن کی نگاہیں زمین کی پستیوں کے بجائے آسمان کی بلندیوں میں اپنا نشیمن تلاش کرتی ہیں ، کہاں ہیں وہ مردانِ جانباز! جو دین حق کی سر بلندی کے لئے اپنی جاہ وعزت ، اپنے مال ومنال اور اپنے جسم وجان کو قربان کردینا اتنا ہی پُرکیف اور پُرلطف سمجھتے ہیں جتنا دوسرے لوگ تن پروری اور عیش کوشی کو ! حق تعالیٰ نے ہمیں دین کامل اور نعمت تام سے نوازا ہے ، ہماری قسمت میں سب سے عظیم وبزرگ نبی روزی فرمایا ہے ، ہمارے قلب وزبان کو اپنے محفوظ ومنزل کلام سے حلاوت بخشی ہے ! حق تو یہ تھا کہ ان احسانات پر ہم، جو کچھ ہمیں ملا ہے سب قربان کردیتے ۔
خدا کا بہت شکر ہے کہ تمہارے لئے کام کی راہیں کھل رہی ہیں ، مالیات کا حساب ضرور رکھو ، مگر خود کو سنبھال کر ، مدرسہ کے مال کو امانت سمجھو ، کسی ضرورت میں خواہ وہ کتنی ہی اہم اور فوری ہو ، مدرسہ کی رقم بطورقرض بھی ہرگز نہ لو ، اپنی بڑی سے بڑی ضرورت رو ک دو ، مگر مدرسہ کی رقم سے اسے پورا نہ کرو ، ممکن ہے آزمائش کے ایسے مرحلے آجائیں ، لیکن اگر تم نے اجتناب کلی سے کام لیا تو ایک دو مرتبہ کے بعد ایسا دروازہ کھلے گا کہ تم خود حیران ہوجاؤگے ، یہی اس زہر کا تریاق ہے ، امانت ودیانت کے ثمرات دنیا وآخرت میں اس کثرت سے دیکھو گے کہ تم خود دوسروں کے لئے نمونہ بن جاؤگے ، لیکن بعض مواقع پر اس باب میں سخت آزمائش ہوسکتی ہے ، دیکھو قدم جادۂ