مولانا محمد حنیف صاحب کی خدمت بابرکت میں بہت ادب سے میرا سلام عرض کردو ۔
والسلام
اعجازاحمد اعظمی
۱۲؍ ربیع الاول۱۴۰۴ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم ! سلمک ا ﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
تمہارا خط ملا ، اس خط سے بہت مسرت ہوئی، میں برابر دعا کرتا تھا کہ مدرسہ تمہارا بڑھے ، اور منتظر تھا اور اس یقین کے ساتھ منتظر تھا کہ ایک نہ ایک دن تم اپنے مدرسہ کی ترقی کی خبر دوگے بحمد اﷲ اس کی پہلی قسط موصول ہوئی ، خدا تعالیٰ مزید ترقیات سے نوازیں ، تمہارے اپنے علاقے میں کام کرنے سے مجھے جتنی مسرت ہے ، میں اسے بیان نہیں کرسکتا ، مجھ کو تمہاری محنت پر اطمینان ہے ، دنیا کی محبت اپنے دل میں گھسنے نہ دینا ، محض اﷲ کی رضا کے لئے رہو ، دنیا رہے یا جائے اور جائے گی کہاں ؟ کام آدمی کا وزن بڑھاتا ہے ، مجھے یہ سوچ کر خوشی ہورہی ہے کہ تمہارا وزن بڑھ رہا ہے ۔ لگے رہو انشاء اﷲ کام ہوگا ۔
حطامِ دنیا اور زخارفِ دنیا کچھ نہیں ہیں ، یہ دور بڑا نازک ہے ، اﷲ پر مضبوط توکل کرو ، دعاء وابتہال اور تضرع والتجا بجناب الٰہی کو اپنا شعار بناؤ ، تمام امور انھیں کے دربار میں طے ہوتے ہیں ، وہاں سے رابطہ قائم رکھو ، اس رابطہ کا ذریعہ ذکر اور دعا ہے ، بعد نمازِ مغرب تھوڑی دیر کے لئے کم از کم آدھ گھنٹہ خلوت کا متعین کرلو ، اس میں کلمہ طیبہ کا ذکر یا درود شریف کا وِرد رکھو ، اور خلوص دل سے دعا کرو ، بہت نفع ہوگا ۔ ہاں ایک