وہاں پہونچ کر زندگی کے سفر کی تکان اتر گئی ہوگی ، اﷲ تعالیٰ ان سے خوش ہوں گے ، اور تم لوگوں کے صبر اور رضا بالقضا اور دوسرے اعمالِ صالحہ کی خبر انھیں پہونچائی جاتی رہے گی ، تو انھیں مزید فرحت وسرور حاصل ہوگا ۔
انھوں نے حج کا فارم بھرا تھا ، اب ان کا سب مال ترکہ بن گیا ہے ، ترکہ کے سلسلے میں جو شریعت کا حکم ہے ،ا سے تم جانتے ہو ، اسی کے مطابق عمل کرو ، سارا ترکہ شریعت کے حکم کے مطابق تقسیم کردو ، ہر ایک وارث کا حصہ متعین کرکے بتادو ، پھر اس کے بعد شرکت یا علیٰحدہ عمل جو بھی منظور ہو کریں ، لیکن شرعی ضابطہ اور قانون کے مطابق ! اسی سے آپس میں اتفاق واتحاد باقی رہے گا ، اور ماں کی خدمت بھی ہوسکے گی ، اور اس مسئلے میں پریشان نہ ہونا کہ ابھی فلاں کی شادی باقی ہے ، ا ﷲتعالیٰ اپنے فضل وکرم سے سب آسان فرمادیں گے ، ان سے دعا مانگنے کی کثرت کرو ، اگر والدین پرکچھ قرض رہا ہوتو اسے ان کے مال سے ادا کرو ، کوئی وصیت ہوتو اسے پورا کرنے کا اہتمام کرو ، اور والد کے دوستوں کے ساتھ وہی سلوک کرو ، جو اپنی زندگی میں وہ کیا کرتے تھے ، اس سے ان کی روح کوخوشی ہوگی ، سب سے بڑا حق والدہ کا ہے ، ان کا صدمہ بھی بڑا ہے ، ان کی دلجوئی اور خدمت کی ہر ممکن تدبیر کرو ، اﷲ تعالیٰ راضی ہوں گے ، سب بھائی ان کی جانی اور مالی خدمت کریں ، اور اس خدمت کو خود انجام دیں ، اپنی بیویوں کے حوالے نہ کریں ، اﷲ تعالیٰ تم سب کو اپنی رضامندی کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ، انھیں پر توکل کرو ، اسباب پر زیادہ نظر نہ رکھنا ، میں دل وجان سے تم سب کے حق میں دعا گو ہوں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
٭٭٭٭٭