متصف ہوتا ہے ، اور اسی کا داعی ہوتا ہے : أقول قولی ھٰذا وأستغفر اﷲ لی ولکم ولسائر المسلمین ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۳ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم مولوی عبد الشکور سلملک اﷲ تعالیٰ عن الفتن والشرور
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
تمہارا ایک تفصیلی خط دو ہفتہ قبل ملا تھا ،ا س کا جواب ابھی نہ لکھ سکا تھا کہ مدھوبنی کا سفر سامنے آگیا ، مولوی حبیب اﷲ سلّمہ کا نکاح تھا ، اور وہاں کے لوگوں کا تقاضا بھی بہت دنوں سے تھا، اِدھر ششماہی امتحان کی تیاری میں اسباق بھی بند ہونے تھے ، موقع ملا اور میں بھوارہ چلا گیا ، ایک عشرہ وہاں قیام رہا ، اﷲ کا بہت زیادہ فضل وکرم شامل حال رہا ، بحمد اﷲ میری شومی ٔ اعمال سے وہاں کے لوگوں کو کچھ ضرر نہیں ہوا ، بلکہ اُلٹے یہ معلوم ہوا کہ دینی اعتبار سے لوگوں کو بہت فوائد حاصل ہوئے ، روزانہ کم ازکم دو اور کبھی کبھی تین تین وعظ ہوتے تھے ۔ اﷲ کی ستاری تھی کہ بایں زبوں حالی لوگوں کے قلوب میں محبت وعظمت بھردی ہے ، اﷲ کی رحمت وعنایت کو بھی کیا کہو ، جب چاہیں ذرہ کو آفتاب کریں ، بس اسی پاک ذات کا شکر گذار ہوں ، یہاں نوازتے ہیں شاید وہاں بھی نوازا جاؤں ۔ کل وہاں سے واپسی ہوئی ۔
آج تمہارا دوسرا خط ملا ، اﷲ تمہیں توفیق نیک دے ۔ تم لوگوں کے خطوط سے بہت خوشی ہوتی ہے ، بڑی جگہ پہونچ کر اور بڑے لوگوں کو دیکھ کر بھی چھوٹوں کی قدر کرتے ہو ۔ مدرسہ کے حالات جو تم نے لکھے ہیں ، بالکل صحیح ہے ، ہرجگہ کا تقریباً یہی حال