کون جانتا ہے ؟ عالم دنیا کی مذمت قرآن میں بھی بہت شدید وارد ہے ، فرماتے ہیں :
وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَأَ الَّذِیْ آتَیْنَاہُ آیَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْھَا فَاَتْبَعَہُ الشَّیْطٰنُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِیْنَ ، وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاہُ بِھَا وَلٰٰکِنَّہٗ أخْلَدَ إلَی الأْرْضِ وَاتَّبَعَ ھَوَاہُ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الْکَلْبِ إنْ تَحْمِلْ عَلَیْہِ یَلْھَثْ أوْ تَتْرُکْہُ یَلْھَثْ ذٰلِکَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ ۔
ترجمہ: اور ان کو اس شخص کا حال سنا دو ، جس کو ہم نے اپنی آیتیں دی تھیں ، پھر وہ ان کو چھوڑ نکلا ، پھر اس کے پیچھے شیطان لگ گیا ، تو وہ گمراہوں کی صف میں چلا گیا ، اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں کی بدولت اس کا رُتبہ بلند کرتے ، لیکن وہ تو زمین کا ہورہا ، اور اپنی خواہش کے پیچھے چل نکلا ، تو اس کا حال ایسا ہے جیسے کتا ، اس پر تم بوجھ لادو تب بھی ہانپتا ہے ، اور چھوڑ دو تب بھی ہانپتا ہے ، یہ ان لوگوں کی مثال ہے ، جنھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، تو یہ احوال بیان کردو ، تاکہ وہ غور کریں ۔
ان آیات کا تعلق بنی اسرائیل کے ایک بڑے عالم کے ساتھ ہے ، لیکن ظاہر ہے کہ مذمت کسی کی ذات پر وارد نہیں ہوتی ، اس کے اوصاف مستحق مذمت ہوتے ہیں ۔ ان آیات میں اوصافِ مذمت کیا کیا ہیں ؟ ترکِ آیات ، إخلاد الی الارض ، اتباعِ ہویٰ پھر ان سب کے نتیجے میں شیطان کی رفاقت ، پھر غوایت میں مماثلت مرتب ہوئی ، حرصِ دنیا اور اتباع ہویٰ ایسی ہی چیز ہے ، سمجھنے والوں کیلئے یہ ایک دفتر ہے ، اگر موقع ملا تو اس پر مفصل کلام کروں گا ، اس وقت اشارہ ہی پر اکتفا کرتا ہوں ۔
غرض یہ ہے کہ وہ طریقہ اختیار کرو جس سے حق تعالیٰ راضی ہوں ، اور وہ طریقہ منحصر ہے سنت نبوی کے اتباع میں ، ظاہراً و باطناً بھی اور قلباً وقالباً بھی ، عبادت میں بھی اور دیگر امورِ دنیا میں بھی ، عالم کا امتیازیہی ہے کہ وہ اتباع سنت کے ساتھ