ائتمروا وتناھوا عن المنکر حتیٰ إذا رأیتَ شحاً مطاعاً وھویً متبعاً ودنیا مؤثــرۃً وإعجاب کل ذی رأیٍ برایہ ورأیتَ أمراً لابدّ لک منہ فعلیک نفسک ودع أمرالعوام فإن وراء کم أیام الصبر فمن صبر فیھن قبض علی الجمر، للعامل فیھن أجرخمسین رجلاً یعملون مثل عملہ قالوا یارسول اﷲ !أجر خمسین منھم قال أجر خمسین منکم (ترمذی)
حضرت ابوثعلبہ ص سے اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد ’’ علیکم أنفسکم لایضرکم من ضل إذا اھتدیتم ‘‘ کے متعلق روایت ہے کہ میں نے اس آیت کے متعلق جناب رسول اﷲ ﷺ سے دریافت کیا تھا ، آپ نے فرمایا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو ، پھر جب دیکھو کہ حرص اور بخل کی عام اطاعت ہو رہی ہے ، خواہش نفس کا اتباع کیاجارہا ہے ، دنیا ترجیح پاتی چلی جارہی ہے اور ہر شخص اپنی عقل پر نازاں ہے ، اور کوئی برائی ایسی دیکھو کہ عوام کے ساتھ اختلاط کی صورت میں تم بھی لازماً اس میں مبتلا ہوجاؤگے تو بس اپنے آپ کو لے کر الگ ہوجاؤ ، اور عوام کے معاملہ کو ترک کردو ، تمہارے بعد ایام صبر آئیں گے جو شخص ان ایام میں ثابت قدم رہے گا وہ انگارہ ہاتھوں میں لے گا ، ان دنوں عمل کرنے والا پچاس آدمیوں کے اجر کا مستحق ہوگا ، صحابہ نے عرض کیا : اس دور کے پچاس آدمیوں کا اجر ؟ فرمایا نہیں تم میں کے پچاس آدمیوں کا اجر ۔(ترمذی شریف)
اس حدیث کو غور سے پڑھو ،ورأیتَ أمراً لابدّ لک منہ فعلیک نفسکخاص طور پر قابل ذکر ہے ، صاحب مرقاۃ اس پر لکھتے ہیں : ای رأیت أمراً تمیل إلیہ ھواک من الصفات الذمیمۃ فعلیک نفسک واعتزل الناس حذراً من الوقوع ، یعنی کوئی ایسی برائی جس کی طرف نفس کا میلان ہے ، تم دیکھتے ہو اور