موجودات میں عزیز واشرف ترین ہے ،اس کو ان لوگوں نے دنیائے دنیہ یعنی مال وجاہ اور ریاست کا زینہ بنا رکھا ہے ، حالانکہ دنیا حق تعالیٰ کے نزدیک ذلیل وخوار ہے ، اور مخلوقات میں سب سے بد تر ! پس خدا عزوجل کے عزیز کو ذلیل کرنا اور اس کے ذلیل کو عزت دینا بغایت قبیح ہے ، اور در حقیقت حق سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ معارضہ ہے ، تدریس وافتاء کا مشغلہ اسی وقت سود مند ہوگا جبکہ خالصاً لوجہ اﷲ ہو اور حب جاہ وریاست اور حصول مال ورفعت کے شائبہ سے پاک ہو ، اس کی علامت سامانِ دنیا کی تقلیل اور اس سے بے رغبتی ہے ،جو علماء اس بلا میں مبتلا ہیں اور محبت دنیا میں گرفتار ہیں ، وہ علمائے دنیا ہیں ، یہ ہیں علمائے سو ’’شرارمردم ‘‘ اور ’’لصوص دین ‘‘ اور بزعم خویش خود کو مقتدائے دین اور مخلوق میں افضل ترین سمجھے جاتے ہیں :
وَیَحْسَبُوْنَ أَنَّھُمْ عَلیٰ شَیٍْٔ أَلَا إِنَّھُمْ ھُمُ الْکَاذِبُوْنَ إِسْتَحْوَذَ عَلَیْھُمُ الشَّیْطَانُ فَأَنْسَاھُمْ ذِکْرَ اﷲِ اُوْلٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطَانِ أَلاَ إِنَّ حِزْبَ الشَّیْطَانِ ھُمُ الْخَاسِرُوْنَ۔
ترجمہ :وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ہم کسی اچھی حالت میں ہیں ، خوب سن لو یہ لوگ بڑے ہی جھوٹے ہیں ، ان پر شیطان نے پورا تسلط کرلیا ہے،سو اس نے ان کو خدا کی یاد بھلادی، یہ لوگ شیطان کا گروہ ہیں ، خوب سن لو شیطان کا گروہ ضرور برباد ہونیوالا ہے۔
ایک بزرگ نے شیطان لعین کو دیکھا کہ فارغ بیٹھا ہے اور تضلیل اور اغواء سے مطمئن ہے ، ان بزرگ نے اس کا سبب دریافت کیا ، لعین نے کہا کہ اس وقت کے علمائے سو میرے کام میں بڑی مدد کررہے ہیں ، انھوں نے مجھے اس مہم سے فارغ کردیا ہے ، اور سچی بات یہی ہے کہ اس زمانے میں امورِ شرعیہ میں جتنی بھی کمزوری ومداہنت واقع ہورہی ہے اور ترویج دین وملت میں جتنا کچھ فتور رونما ہورہا ہے ، سب