وفقنی اﷲ وإیاکم والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۱۶؍ ربیع الاول ۱۴۰۳ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم مولوی عبد الشکور سلّمہ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
کل تم لوگوں کے خطوط مولوی محمد شمیم کے ہاتھوں موصول ہوئے ، مدرسے کے حالات دور ونزدیک سے سنتا رہتا ہوں ، اس سلسلے میں تم لوگوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ ؎ می نوش ومی نیوش وچیزے مخروش ، کسی عقلمند کا قول میں نے کبھی سنایا ہوگا کہ آنکھ اور کان دونوں کھلے رکھو، لیکن زبان پر قطعاً خاموشی اور سکوت کا پہرہ رہنا چاہئے ، یہ حالات جن سے نہ صرف تمہارا مدرسہ بلکہ اکثر مدارس بلکہ سارا عالم گذر رہا ہے ، صرف قلب ودماغ ہی کو نہیں فاسد کرتے بلکہ دین وایمان کو بھی برباد کردیتے ہیں ۔ فساد ذات البین کو ’’ حالقہ ‘‘ کہا گیا ہے ، وہ حالقہ نہیں جو سر کو مونڈے بلکہ وہ جو دین کو مونڈ دے ۔
عزیزم ! یہ سب دنیا پرستی اور حب جاہ ومال کے کرشمے ہیں ، جو مختلف قوالب میں نمود ار ہوتے رہتے ہیں ، جس طرح آدمی شراب کے نشے میں بدمست ہوکر ہر ’’ناکردنی‘‘ کر ڈالتا ہے ، ایسے ہی حب جاہ اور حب مال کے نتیجے میں دین ودیانت سب کا لحاظ اُٹھ جاتا ہے ، کل کوتم لوگ بھی علماء کی صف میں جگہ پاؤگے ، خوب سمجھ لو کہ علماء کی ذمہ داریاں دہری ہوتی ہیں ۔ تم لوگوں نے قرآن وحدیث کا علم حاصل کرکے خوب وناخوب کی تمیز پیدا کرلی ہے ، یہ علم تمہیں دعوت دے رہا ہے کہ اس کے تقاضوں کو پورا کرکے اپنے پروردگار کو راضی کرلو ، جس نے یہ علم دنیا میں اہتمام کے ساتھ بھیجا ہے ، اگر یہ ہوا تو خیر ، ورنہ یہ علم پشت پھر کر چل دیتا ہے ، اور پھر اس کا ہاتھ آنا مشکل ،