یا عبدی أنا أقول للشیٔ کن ، فیکون أطعنی أجعلک تقول للشیٔ کن ، فیکون( اے میرے بندے ! میں جب کسی چیز کے متعلق کہتا ہوں کہ ہوجا ، تو وہ ہوجاتی ہے، تم میری فرمانبرداری کرو ، میں تم کو بھی ایسا بنادوں گا کہ تم کسی چیز سے کہوگے کہ ہوجا تو وہ ہوجائے گی ) اور رُبَّ أشعث اغبر مدفوع بالابواب لوأقسم علی اﷲ لأبرہ ( بعض پراگندہ بال ، غبار آلود ، دروازوں سے دھکا کھائے ہوئے لوگ ایسے ہیں کہ اگر اﷲ پر اعتماد کرکے کسی بات پر قسم کھالیں ، تو اﷲ تعالیٰ اسے پورا فرمادیں گے ) اور وإن من عباد اﷲ من أقسم علی اﷲ أن یزیل جبلاً أو الجبال عن أماکنھا لأزالھا وأن لا یقیم القیامۃ لما أقامھا ( بعض اﷲ کے بندے اس مرتبہ ومقام ے ہیں کہ اگر اﷲ پر قسم کھالیں کہ وہ کسی پہاڑ کو یا پہاڑوں کو ان کی جگہ سے ہٹادیں گے ، اور یہ کہ قیامت نہ قائم کریں ، تو اﷲ تعالیٰ قائم نہ کریں گے ۔(فتاویٰ ابن تیمیہ ، ج: ۲ ، ص: ۳۶۷)
دیکھتے ہو ! یہ بشارتیں تو دنیا ہی میں ہیں ، اور آخرت کی قدر دانیاں تو جانتے ہی ہو ، اگر جنت کی ہوا بھی لگ جائے تو بندہ نہال ہوجائے ، مگر یہاں تو قدردانی کی وہ معراج ہے کہ رنگ ہی نرالا ہے ، فرماتے ہیں : إن المومن یأتیہ التُّحَفُ من اﷲ مکتوب علیھا من الحیّ الذی لا یموت إلی الحیّ الذی لا یموت (مومن کے پاس اﷲ کی طرف سے تحفے آئیں گے ، ان پر جو مہر ہوگی اس کی عبارت یہ ہوگی ’’ اس ذات کی طرف سے جو زندہ ہے ، اسے موت نہیں آسکتی،اس شخص کی طرف جو زندہ ہے ، اسے بھی موت نہیں آئے گی) سرنامہ ہوگا ، بندے کے القاب ہوں گے اس کے پروردگار کی طرف سے ، بھلا جب تھوڑی سی اطاعت کا یہ عظیم صلہ ہے تو سمجھ سکتے ہو کہ اس کے لئے جس قدر محنت وکاوش کی جائے عین ضروری ہے ۔