، اﷲ کی طاعت ،تعلیم میں مشغولیت ، بقدر ضرورت تفریح اور تعلیمی تازگی حاصل کرنے کی غرض سے دوستوں سے باہم ہنس بول لینا یہ چیزیں اﷲ کی عنایت ورحمت کے لئے جالب ( کھینچنے والی ) ہیں ۔ بے ضرورت تفریح ، مباحات میں غلو ، اور فضول گھومنا پھرنا ہمیں خدا کی رحمت سے دور کردیتا ہے ، گناہوں کے اندر ابتلاء خدا کے قہر وغضب میں انسان کو ڈال دیتا ہے ۔
ہر انسان کا عموماً اور ہر مسلمان کا خصوصاً فرضِ اولین ہے کہ وہ اپنے مالک ومعبود اور خالق ومربی کی رضا اور خوشنودی کے لئے کوشاں رہے ، عشاق اپنے محبوب کے لئے جان کی بازی لگادینا آسان سمجھتے ہیں ، خدا کی رضا کے لئے اگر جان کی بازی لگائی جائے تو عین مناسب ہے کہ ہر مسلمان نے کلمۂ توحید پڑھ کر خدا سے عہد وفا باندھا ہے کہ خدایا! ہم آپ کی اطاعت کریں گے ، اور طالب علم نے تو مدرسہ میں داخل ہوکر اور وراثت نبوی کو حاصل کرنے کی نیت کرکے اس عہد وپیمان کی تجدید کی ہے ، اسے تو ہر وقت اپنا یہ عہد وپیمان مستحضر رکھنا چاہئے ، اس کی کوتاہی عجب نہیں کہ ناقابل معافی جرم بن جائے ، ہر وقت دیکھ بھال رکھنی ضروری ہے ، ہمارے مورثِ اعلیٰ سید الموجودات سرور کائنات فخر بنی آدم سیدنا ومولانا حضرت محمد رسول اﷲ فداہ ابی وامی وروحی وقلبی علیہ الف الف تحیۃ وصلوۃ ہیں ، آپ ہمارے روحانی باپ ہیں ، جن کا ترکہ حاصل کرنا ہے ، پھر ؎
باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبر ہو پھر پسر قابل میراثِ پدر کیونکر ہو
اگر ان سے ہماری نسبت اور ہمارا رشتہ منقطع ہوگیا تو یقینا ہم ترکہ پانے سے محروم رہیں گے ۔ دیکھو وارث اور مورث کے دین میں تباین ہو ، یا وارث نے مورث کو قتل کردیا ہوتو وہ اپنے حق سے محروم کردیا جاتا ہے ، بس یوں ہی سمجھ لو کہ حضرت رسول