حبی ومحبی عزیزی مولوی عبد الشکور !
عافاک اﷲ تعالیٰ فی الدنیا والآخرۃ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
الحمد ﷲِرب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید المرسلین ،،
اس سے پہلے محمد اسرائیل کو ایک مفصل خط لکھا ہے ، اس کا خلاصہ تم کو بھی ایک کارڈ پر لکھ دیا تھا ، لیکن میری غفلت سے وہ کارڈ میرے پاس ہی پڑا رہ گیا ، اب دوبارہ اسرائیل کا خط آیا اور اس کے جواب میں پھر ایک مفصل مضمون قلم بند ہوگیا ، اسے تمہارے پاس من وعن بھیج رہا ہوں ، شاید نفع ہو۔
ایک حدیث ……جس کو امامِ ربّانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی قدس سرہٗ نے اپنے اپنے مکتوبات میں کہیں کہیں نقل کیا ہے …… میں آیا ہے کہ بندے سے خدا تعالیٰ کے اعراض کی علامت اس کالا یعنی میں اشتغال ہے ، لایعنی کا مطلب یہ ہے کہ اس میں دنیا وآخرت کا کوئی فائدہ نہ ہو ، دنیوی فائدہ سے مراد مباح فائدہ ہے ورنہ گناہوں میں بھی ایک عارضی ووقتی فائدہ اور لذت محسوس ہوتی ہے جس کو دنیادار فائدہ تصور کرتا ہے ، درحقیقت گناہوں میں ابتلاء اﷲ تعالیٰ کے اعراض کی علامت نہیں بلکہ اس کے قہر وغضب میں مبتلا ہونے کی علامت ہے ، اﷲ تعالیٰ کے اعراض کی نشانی کسی ایسے کام میں اشتغال ہے جس سے نہ کوئی دنیوی مباح نفع ہو اور نہ اخروی منفعت !
اس اصول پر ہم تم اپنے اوقات کا جائزہ لیں تو معلوم ہوجائے گا کہ کس وقت خدا کی رحمت وعنایت ہم پر متوجہ ہوتی ہے ، اور کس وقت ان کی مبارک توجہ وعنایت سے ہم محروم ہوتے ہیں ، اور کس وقت ان کا قہر وغضب ہماری حرکتوں پر نازل ہوتا ہے