(مکتوب الیہ کے گھر میں چوری ہوگئی تھی ، اس موقع پر یہ خط لکھا گیا )
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
کل تمہارا خط ملا ۔ بڑا انتظار تھا ، حالات معلوم ہوئے ، خدا کا شکر ادا کیا ، کہ زیادہ نقصان نہیں ہوا ، لیکن جو کچھ ہوا یہ بھی بہت ہے ، حق تعالیٰ تمام نقصان کی تلافی فرمائیں ، اور نعم البدل عطا فرمائیں ۔
کتوں کے رونے کی کوئی اصل از روئے شرع مجھے معلوم نہیں ۔ یہاں بھی روزانہ تجربہ ہوتا ہے ،الہ آباد میں تھا ، تو وہاں بھی یہی دیکھتا تھا ، کبھی کبھی میرے ذہن میں بھی کھٹک پیدا ہوتی تھی ، لیکن کبھی اس کے حل کی طرف ذہن نہیں گیا ، بس یہ سوچ لیتا تھا کہ اذان کی آواز میں ایک طرح کا تسلسل ہوتا ہے ، کتے اس سے متاثر ہوتے ہیں ، اور وہ بھی آواز ملانے لگتے ہیں ، چنانچہ اذان کی آواز سن کر وہ معتاد طریقہ پر نہیں بھونکتے بلکہ ایسی آواز نکالتے ہیں جس میں تسلسل ہوتا ہے ، کبھی یہ توجیہ ذہن میں آتی کہ اذان کی آواز سے شیطان بھاگتا ہے ولہ ضراط ، کتوں کی طبیعت کو شیطان سے خاص مناسبت ہے ، جیسا کہ حدیث میں اس کا ذکر ہے ، تو ان کے بھاگنے سے ، اور بھگدڑ کی آواز سے کتے بھی متاثر ہوتے ہیں ، اور بولنے لگتے ہیں ، یہی دونوں توجیہیں ذہن میں آیا کرتی تھیں ۔ باقی کسی کتاب میں اس مسئلے پر کچھ نہیں دیکھا ۔
بعض اوقات کسی مصیبت کے آنے سے پہلے یا بعد میں کتے روتے ہیں ، اس لئے کہ مصائب کی شکل مثالی انسانوں کے علاوہ دوسرے جانوروں پر کبھی کبھی منکشف ہوتی ہے ، ایسا ہونا کچھ بعید نہیں ہے ، تمہارے یہاں ایک بھونچال آچکا ہے ، ہوسکتا ہے اس کی صورت مثالیہ سے کتے متوحش ہوتے ہوں ۔ والعلم عند ا ﷲ
والسلام