بہت ہوگا ، امید کہ میرا مقصد پالوگے ۔ والسلام
فقیر ودرماندہ ، اعجاز احمد اعظمی
۱۳؍ ذوقعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم محمد حبیب اﷲ سلّمہ !
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارے خط کا مختصر جواب دے چکا ہوں ۔ اس وقت فرصت بہت محدود تھی اس لئے چند سطروں پر اکتفاکیا ، نیز کوئی بات ایسی ذہن میں تھی بھی نہیں جسے قابل تحریر سمجھتا ۔ پھر اس کے بعد چند امور ذہن میں آئے ، سوچتا رہا کہ لکھوں یا نہ ، مگر پھر سوچا کہ لکھ دینا ہی مناسب ہوگا ۔ ہوسکتا ہے کچھ مفید ہو ۔
مدرسہ دیوبند میں سال کے تین مراحل ہوتے ہیں ۔ ابتدائی جو سہ ماہی امتحان پر پوراہوجاتا ہے ۔ ثانوی جو ششماہی امتحان پر تمام ہوتا ہے ۔ پھر آخری جو سالانہ امتحان تک ممتد ہوتا ہے ۔
اب غور سے جائزہ لو ۔ سہ ماہی تک کیسا کچھ گزرا ۔ اس سال کایہ وقت وہ تھا جو تمہارے لئے نیا تھا ، شناسائی محدود ، تعلقات کم ، اجنبیت زیادہ ، ماحول سے آمیز کم کم ۔ تم نے بھی کم لوگوں کو جانا پہچانا ہوگا ۔ لوگ بھی تمہیں کم جانتے پہچانتے رہے ہوں گے ۔ یہ وقت اس لحاظ سے بہت ٹھیک تھا کہ غفلت وبے احتیاطی کم رہی ہوگی ۔
اب دوسرے مرحلے میں تم داخل ہوئے ہو ، یہ مرحلہ زیادہ اہم ہے ، کیونکہ کچھ تو امتدادِ وقت نے اور کچھ اعلان نتائج نے اور اس سے قبل امتحان کی ہماہمی نے تمہیں روشناس کرایاہوگا ۔ اس کے بعد آدمی میں ایک خاص قسم کا ولولہ پیدا ہوتا ہے ،