میاں سنو ! تم ایک بڑی بھیڑ میں پہونچے ہو ، اس لئے مجھے اندیشہ رہتا ہے کہ کہیں یارانِ طریقت تمہیں لے نہ ڈوبیں ، خیریت گمنامی میں ہے ، اگر یہ میسر نہ ہوتو بہر حال تعلقات تو بہت محدود ومختصر ہوں ، درس کے علاوہ اوقات میں کتب خانہ میں رہا کرو ، طلبہ کی عام مجالس جس کا دیوبند میں بہت رواج ہے ، ہرگز ہرگز شریک نہ ہو ، اور ہاں دیکھو جماعت اسلامی کے لٹریچر کے قریب بھی نہ پھٹکنا اور نہ اس کے افراد سے بات کرنا ، اس سلسلے میں بہت کچھ بتا چکا ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ میرے اوپر تمہیں اعتماد باقی ہو گا، میری مراد یہ ہے کہ طالب علمی ، سچی طالب علمی ہو ، اور پڑھ کر فارغ ہوتو چاہے معلومات کا بہت بڑا ذخیرہ تمہارے پاس نہ ہو لیکن علم کا نور کچھ نہ کچھ حاصل ہوجائے اور بس ۔ میری اس گفتگو سے تم کیا سمجھے ؟ تحریر کرو ، میں الحمد ﷲ بخیر ہوں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۵؍ ذوقعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم محمد حبیب اﷲ سلّمہ ! جعلک اﷲ لہ حبیباً
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
کل شام کو تمہارا خط ملا ، سوچتا تھا کہ کیا جواب لکھوں ، آج صبح تھوڑی سی فرصت ملی ، اقبال کی زبورِ عجم ہاتھوں میں تھی ، کھولا تو یہ داؤدِ عجم یوں زمزمہ پرواز تھا ؎
تو اے شاہیں نشیمن در چمن کردی ازاں ترسم
ہوائے او ببالِ تو دہد پرواز کوتاہے