عزیزم محمد حبیب اﷲ سلّمہ !
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
پرسوں ایک ملفوف ملا تھا، آج کارڈ ملا ، حالات معلوم ہونے سے سکون ہوتا ہے ، آج سے پڑھائی کا آغاز تو ہوگیا ہوگا ، ہر طرف سے کامل یکسوئی حاصل کرکے امور تعلیمی میں منہمک ہوجاؤ ، رسمی طالب علمی جو نام ہے بے قیدی اور آزادی کا ۔ جو عبارت ہے لااُبالی پن اور غفلت ومد ہوشی سے ۔ جس میں ہر طرح کی قید وبند سے رہائی حاصل ہوجاتی ہے ، حتیٰ کہ ایمان اور اعمال ضروریہ کی بھی فکر باقی نہیں رہتی ، ایسی طالب علمی سے بہت دور ونفور رہنے کی ضرورت ہے ۔
عزیزِ من ! ّج کل دور بڑے ہی فتنے کا ہے ، قدم قدم پر فتنہ اُبلتا ہے ، اور حسرت تو یہ ہے کہ اس کی نشاندہی کرنے والا کوئی نہیں ہے ، نشاندہی تو الگ رہی اب الا ماشاء اﷲ فتنہ کو فتنہ سمجھنے والے بھی خال خال ہی رہ گئے ہیں ، ورنہ فساد کو ترقی وعروج کے مترادف سمجھا جاتا ہے ، ایسے وقت میں علم صحیح حاصل ہو تو کہاں سے ؟ اسی بنا پر کہتا ہوں کہ زیادہ اختلاط وتعلقات سے پرہیز ضروری ہے ، دیکھو جس کے پاس جو چیز ہوگی ، اس کے اثرات سے تم محفوظ نہیں رہ سکتے ، اگر عالم کی صحبت میں علم حاصل ہوتا ہے تو کیا جاہل کی صحبت میں اس کے جہل کے اثر ِبد سے محفوظ رہ سکتے ہو ، اور میاں ! آج کل جن کو پڑھا لکھا خیال کیا جاتا ہے ، و ہ بیشتر جاہل ہوتے ہیں ، سمجھے کیا کہہ رہاہوں پڑھا لکھا وہ ہے جس کے قلب وجوارح میں خوف وخشیت الٰہی کا اثر ہو اﷲ کی محبت اس کے دل میں ہو ، دنیاوی جاہ وجلال سے اس کا دل سرد ہو ، ایسے آدمی کتنے ملتے ہیں ، اس کے علاوہ ہدایہ ومشکوٰۃ پڑھ لینے سے عالم کا نام تو لگ جاتا ہے ، باقی حقیقت کہاں ؟ اسی کو رسمی طالب علمی کہا کرتا ہوں ۔