راستہ مل گیا ۔ اب حیران تھی کہ الٰہی کیا معاملہ ہے ؟ میرے دس بارہ بچے ہیں ، پھر بھی میرے شوہر نے کبھی جماع نہیں کیا ، دریا اس پار والے صاحب نے ابھی کھانا کھایا ہے مگر کہتے ہیں کہ کبھی کھانا نہیں کھایا ، یہ سب کیا ماجرا ہے ؟ شوہر سے آکر خلجان عرض کیا ، انھوں نے فرمایا:ہاں سن ، میں نے کبھی اپنی خواہش نفس کی تکمیل کے لئے جماع نہیں کیا ، اور انھوں نے کبھی خواہش نفس کے لئے کھانا نہیں کھایا ۔ دونوں کا مقصد ہر فعل سے رضائے خداوندی ہے ، بس ہمارا کام دنیا کے واسطے ہوا ہی نہیں پھر گویا وہ کام ہم نے کیا ہی نہیں ۔ دیکھا تم نے ان حضرات نے اپنی لذات کو کس طرح مرضی ٔمولا میں فنا کردیا ، اب ان کا ہر عمل محض اس لئے ہوتا تھا کہ اﷲ راضی ہوں ، یہ چیز بہت تیقظ اور اہتمام چاہتی ہے ، اوراصل مدار کار فضل خدا وندی پر ہے ، کوشش کرنی چاہئے ، زندگی کے کسی حصہ میں یہ چیز حاصل ہوجائے تو کامیابی ہے ۔
خصوصی سے مراد یہ ہے کہ کسی خاص عمل کے متعلق نیت کی تصحیح کی جائے ، مثلاً نمازاس لئے ادا کی جا ئے کہ اﷲ راضی ہوں ، اس میں کسی مخلوق کی طرف نگاہ نہ ہو ، حتیٰ کہ یہ بھی نہ ہو کہ استاذ کی تاکید ہے ، یا ان کی سزا کا خوف ہے ۔ ہر دور کا الگ الگ مزاج ہوتا ہے اسی اعتبار سے نیتوں میں بھی تبدیلی آتی ہے ، جب دور تھا مسلمانوں کی حکومت کا اس وقت یہ علم اس لئے حاصل کیا جاتا تھا کہ حکومت کے مناصب میں جگہ ملے گی ، اب دور ہے عجیب قسم کی کشمکش اور بے یقینی کا ، اس لئے کسی ارادہ پر جماؤ نہیں ہوتا ۔ خدا فراموشی اس دور کا طرۂ امتیازہے ، دنیا منتہا ء نظر بنی ہوئی ہے ، تعلیم کا فائدہ تجار ت کی صورت میں حاصل کیاجاتا ہے ۔
اس بنا پر جب تک اس میں متاع دنیا کی چمک دمک نہ ہو ، انسان توجہ نہیں کرتا ، تم دیکھتے ہو چونکہ اس تعلیم میں کمائی کے مواقع محدود اور کم ہیں ، اس لئے لوگ