عزیزانِ گرامی
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
فرصت نہ ہونے کی وجہ سے تینوں کو ایک ہی کارڈ لکھ رہا ہوں ، امید ہے کہ بعافیت ہوگے ، میں الحمد ﷲبخیریت تمام میسور پہونچ گیا ، یہاں لوگوں میں کافی طلب ہے ، یہیں ٹھہر جانے پراصرار ہورہا ہے ، لیکن میں کون ہوتا ہوں فیصلہ کرنے والا ، قدرت نے جو کچھ لکھا ہوگا اس کے ظہور کا منتظر ہوں ، انشاء اﷲ رمضان میں یا اس کے بعد گھر آجاؤں گا ، مدرسہ کے متعلق کوئی نئی بات معلوم ہوئی تو بخل نہ کرنا ، اپنے والدین سے سلام کہو ۔ والسلام
اعجاز احمداعظمی
۶؍ اکتوبر ۱۹۷۳ء
٭٭٭٭٭
عزیزم مولوی ولی محمد دُمکوی سلّمہ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
تمہارا خط ملا ، بہت مسرت ہوئی ، کبھی کبھی لکھتے رہا کرو ، یاد تازہ ہوتی رہتی ہے ، مزید دعا گوئی کی توفیق ملتی ہے ، کچھ کام کی باتیں ذہن میں آجاتی ہیں تو لکھ دی جاتی ہیں ، تعلق میں کمی نہیں آنے پاتی ۔
والد صاحب کی عمر کا آخری مرحلہ ہے ، ظاہر ہے کہ کمزوری بڑھتی ہی جائے گی ، اس وقت جتنی خدمت کرلو گے اس کا اجر بے حد وحساب ہے ، اسی وقت میں اولاد کی ضرورت ہوتی ہے ، جب تم کمزور تھے ، انھوں نے خدمت کی ، اب وہ کمزور ہیں تو تم خدمت کرو ، ان کی خدمت دنیا میں رزق اور عمر میں برکت کا باعث ہے ، اور آخرت میں پروردگار کی رضا وخوشنودی کا سبب ہے ، اس لئے بغیر کسی ملال اور