ہم برتنوں ، سوئی دھاگوں کی حفاظت کی فکر کررہے ہیں ، یہ کس درجہ غم واندوہ کی بات ہے ، یہ تو یقین ہے کہ جو اﷲ طوفان کے ہیجان خیز تھپیڑوں میں سے ایک شیرخوار بچے کو نکال لے جانے والا ہے وہ اپنے ملت ومذہب کو بچا لے گا ، مگر سوچو ہمارا تمہارا کیا حشر ہوگا ، کس کو ہم منہ دکھا سکیں گے ۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ حصول علم سے نیت وعزم محض خدمت دین ہونی چاہئے یقین کا سرمایہ ساتھ رکھو ، حطامِ دنیا تو جوتیوں میں آکر پڑی رہے گی ، تم لوگ جس علاقے کے رہنے والے ہو جہاں تک میرا اندازہ ہے اس میں خالص مجاہدقسم کے علماء کی حاجت ہے اور تم لوگ ایک بہت بڑی ذمہ داری اپنے سر لے رہے ہو ، اس لئے ہر قسم کی دنیاوی آلائش سے پاک ہوکر تحصیل علم کی ضرورت ہے ، میری بڑی تمنا یہ ہے کہ میں اپنے شاگردوں کو دین پر قربان ہوتا ہوا دیکھوں ، اس سلسلے میں ہر طرح کی مدد وتعاون کے لئے تیار ہوں ، انشاء اﷲ آخر دم تک تم لوگ مجھے اپنا رفیق پاؤگے ۔
عزیزانِ من ! کیا بتاؤں امیدوں کے سہارا آج کے نوجوان طلباء ہی ہیں ، لیکن جگر کٹ کر ٹکڑے ہوجاتا ہے جب ان کا رُخ دین مصطفی سے پھرا ہوادیکھتا ہوں ، امید ہے کہ تم لوگ میرے درد کو سمجھو گے ، حصول کامیابی کے لئے کوشاں رہو اور سب کچھ دینے والے سے مانگتے رہو ، اس دروازے سے مانگنے والوں کو واپس نہیں کیاجاتا ، ہاں یہ بتاؤ بقرعید کے موقع پر گھر جانے کا ارادہ ہے یا نہیں ، اگر ہے تو کس کا ، جواب کا منتظر ہوں ۔ والسلام
اعجازاحمداعظمی
۲۶؍۱۲؍۱۹۷۳ء
٭٭٭٭٭