اے ابراہیم!ہم تمہارے فراق میں رنجیدہ ہیں ۔
یہ اﷲ کے نبی ا کا اسوہ ہے، جب اﷲ کے سب سے بڑے پیغمبرکو اس گھاٹی سے گذارا گیا ہے تو ہمارے صبر کے لئے یہی کافی ہے، حضور اکرم ا کے ایک نواسے کا انتقال ہو رہا تھا صاحبزادی محترمہ نے رسول اﷲ ا کو بلوایا، آپ نے سلام کہلوایا اور فرمایا! جو کچھ اﷲ نے لیا وہ اسی کا ہے اور جو کچھ دیا اسی کا ہے اور ہر چیز کا اس کے پاس ایک وقت ہے، ا س لئے صبر کرو اور اجر و ثواب کی نیت کرو، حضور اکرم ا نے ایک مرتبہ انصار کی عورتوں سے فرمایا، اگر تم میں سے کسی خاتون کے تین چھوٹے بچے گذر جائیں اور وہ اس میں اﷲ سے اجر و ثواب کی نیت اور امید کرے تو ضرور جنت میں داخل ہو گی، ایک خاتون نے عرض کیا اگر دو بچے گذرے ہوں یا رسول اﷲ! آپ ا نے فرمایا دو ہوں جب بھی، اﷲ اکبر کیسی عظیم بشارت ہے، اولاد لیکر جنت عطا فرمانے کا وعدہ ہے، اور وہاں وہی اولاد سفارش کرے گی، حق تعالیٰ سے جھگڑ کر اپنے ماں باپ کو بخشوائے گی۔
اور ہاں یہ بھی حدیث میں ہے کہ جب ام المئومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا کے پہلے شوہر حضرت ابو سلمہؓ کی شہادت ہوئی تو حضرت ام سلمہؓ کو کمال رنج ہوا، دونوں میں انتہائی محبت تھی، حضرت ابو سلمہؓ یوں بھی بہت سمجھدار اور محبت والے شخص تھے، اور حضور اکرم ا کے دودھ شریک بھائی بھی تھے، حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ مجھے بے حد رنج تھا، پھر مجھے یاد آیا کہ رسول اﷲ ا نے ارشاد فرمایا تھا کہ جب کسی پر کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ’’ إِنَّاﷲِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ پڑہتا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی دعاء کرتا ہے’’ أَللّٰھُمَّ اْجُرْنِیْ فِیْ مَصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا‘‘(اے اﷲ! مجھے میری مصیبت میں اجر عنایت فرما اور اس سے بہتر چیز مجھے اس کے بدلے میں عطا فرما)تو اﷲ