بھی)کہ ہم اﷲ ہی کی ملکیت میں ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹیں گے یہی لوگ ہیں کہ ان پر ان کے رب کی جانب سے مہربانیاں ہیں اور یہی لوگ سیدھی راہ پر ہیں ۔
دیکھئے کس قدر عنایت ہے صبر کرنے والوں کے حال پر کہ بشارت خدا کی طرف سے لیکن اس کو سنانے کیلئے واسطہ رسول اﷲ ا کو بنایا ، اس سے معلوم ہوا کہ ان کے حال پر اﷲ و رسول دونوں کی خاص توجہ ہے، یہ کتنی بڑی سعادت ہے،یہی وہ عنایتیں ہیں جن کا تصور جب آتا ہے تو آدمی بڑے سے بڑاغم برداشت کر لیتا ہے اور ارشاد ہے’’ اِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ‘‘ صبر کر نے والوں کو انکا اجر و ثواب بے حساب ملے گا ،یہ بے حساب اجر جب جنت کی صورت میں ملے گاتو آدمی تمام رنج و غم بھول جائے گا، اور وہاں تمام بچھڑے ہوئے بھی مل جائیں گے۔
اور سنئے! حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲا نے ارشاد فرمایا کہ جب بندے کا فرزند مر جا تا ہے تو اﷲتعالیٰ فرشتوں سے دریافت کر تے ہیں کہ کیا تم نے میرے بندے کے بچے کی روح نکال لی ؟ وہ کہتے ہیں جی! پھر فرماتے ہیں کہ کیا تم اس کے لخت جگر کو لے آئے ہو؟وہ عرض کرتے ہیں جی پرور دگار! اﷲ تعالیٰ پو چھتے ہیں میرے بندے نے تب کیا کہا؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ آپ کی حمد کی اور’’ انا للہ و انا الیہ راجعون‘‘پڑھا ،اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بنائو اور اسکا نام بیت الحمد رکھو،
حضور اکرم اکے لخت جگر حضرت ابراہیم کا جب انتقال ہونے لگا تو رسول اﷲ اکی آنکھوں میں آنسو آگئے حضرت عبد الرحمٰن بن عوفؓ نے عرض کیا آپ بھی یارسول اﷲ!آپؐ نے فرمایا کہ ابن عوف یہ محبت ہے پھر فرمایا کہ آنکھوں سے آنسو رواں ہیں ، دل غم زدہ ہے لیکن بات ہم وہی کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو،