تعالیٰ اس دنیا میں اس کا نعم البد ل عطا فر ما دیتے ہیں ، حضرت ام سلمہؓ فرما تی ہیں کہ یہ دعا میں پڑھنے کو تو پڑھتی رہی، مگر دل میں یہ سوچتی بھی رہی کہ ابو سلمہ سے بہتر مجھے کیا کوئی ملے گا؟ لیکن عدت گذر نے کے بعد جب حضور اکرم ا نے نکاح کا پیغام دیا تب میں نے سمجھا کہ واقعی یہ دعاء قبول ہو گئی، یہ تجربہ تو حضور اکرم اکے زمانے کا ہے اس کے بعدبھی جن جن لوگوں نے اس دعا ء کو پڑھا ہے سب کو نفع ہوا ہے ، اس کے نفع کا شاہد ایک میں بھی ہوں کئی مرتبہ مجھے اس کا تجربہ ہوا ہے، آپ خود بھی اسے پڑھیں اہلیہ بھی، اور جب جب یاد آئے یا غم کی شدت ہو اسے پڑھ لیں ۔
مصیبت تو بہت سخت ہے مگر اجر و ثواب بھی بے حد و حساب ہے ہاں صبر شرط ہے، بعد میں تو صبر آہی جائے گا، فی الوقت صبر کر نے کی ضرورت ہے، زبان سے وہی بات ادا ہو جو اﷲ کی رضا مندی حاصل کرا نے والی ہو ، دل تو بیشک رنجیدہ ہو گا ، آنسو بھی بہیں گے ، ان دو نوں پر مواخذہ نہیں مگر زبان پر اختیار ہے اسکی بے اعتدالی قابل مواخذہ بھی ہے اسلئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔
خط میرا لمبا ہو گیا لیکن اس محبت کو جو آپ کو مجھ سے ہے اور مجھے آپ سے ہے اس کے بغیر آسودگی نہیں ہوتی،اسے آپ بار بار پڑہئے، گھر والوں کو پڑھ کر سنائیے انشاء اﷲ تسلی ہوگی۔ میں برابر آپ کے لئے دعا کر رہا ہوں صبر واستقامت کی، ایمان کی حفاظت کی، دل کی مضبوطی اور تسلیم ورضا کی، حق تعالیٰ کی طرف سے نعم البدل عطا ہونے کی، اور سب سے بڑھ کر صابرین والی بشارت میں شرکت کی، اﷲ تعالیٰ قبول کریں ، کوشش میں ہوں کہ موقع ملے تو حاضری دوں ، اپنی اہلیہ اور دوسرے گھر والوں کو سلام ودعا کہہ دیں ۔ فقط والسلام
اعجاز احمد اعظمی / ۱۵؍ ربیع الاول ۱۴۱۴ھ
٭٭٭٭٭