کردینے پر قادر ہوتے ہیں ، شعر کے مصرع اول میں تصرف کے لئے شاعر سے معذرت خواہ ہوں ۔
زبانِ خامہ تُو ہی ان سے میرا مدعا کہہ دے
مرے منہ سے تو حرفِ آرزو مشکل سے نکلے گا
کسی اچھے مکتوب نویس کا روئے سخن جب اپنے بزرگوں ، عزیزوں ، رفیقوں یادیگر متعلقین کی جانب ہوتاہے تو بُعدِ منزل کے باوجود وہ انھیں خود سے قریب پاتا ہے، مگر یہ نزدیکی بقدرتعلق ہوتی ہے ، تعلق جس قدر خلوص ومحبت پر مبنی ہوگا ،نزدیکی اسی قدر بڑھتی چلی جائے گی ۔ ایسا نہیں ہوتا کہ خطوط نویس کی بزم صرف لفظ وبیان اور قرطاس وقلم کی بدولت بارونق ہوجاتی ہے ، بلکہ اس کے تصور وتخیل کی مقناطیسی کشش بالآخر مخاطب کو بھی انجمن میں کھینچ لاتی ہے ، بظاہر مکتوب الیہ یقینا شریک بزم نہیں ہوتا ، بایں ہمہ سیکڑوں بلکہ بعض مرتبہ ہزاروں میل کی دوری کے باوجود وہ اس انجمن سے علیٰحدہ بھی نہیں ہوتا ، لکھنے والا اپنی چشم تصور سے مخاطب کو دیکھتا ہے اور بے تکلف اس سے ہم کلام ہوتا ہے ، زبانِ دہن سے نہ سہی زبانِ قلم سے وہ اپنے تمام احساسات وواردات اور احوال وواقعات کبھی اجمال واختصار سے اور کبھی بسط وتفصیل سے بیان کر جاتا ہے۔
یہیں ہیں جیسے وہ مصروفِ جلوہ آرائی نہ پوچھ فکر وتخیل کی کار فرمائی
خطوط نویسی کا آغاز کب اور کہاں ہوا، دنیا کے کس خطے میں پہلی بار اس کی افادیت واہمیت محسوس کی گئی ،اور کن لوگوں کے ہاتھوں زبان وادب کی اس صنف کی یایوں کہہ لیجئے کہ اس فن کو عروج وترقی حاصل ہوئی ؟ تاریخ سے ان سوالوں کا جواب معلوم کرنا کچھ آسان نہیں ، پھر مجھ جیسے بے بضاعت اور کم علم شخص کے لئے تو یہ کام اور بھی دشوار ہے۔ ہمارے ناقص علم کے مطابق سب سے قدیم ترین خط جس کا سراغ