ثواب حاجی صاحب کی روح کو بخش دیں ، انشاء اﷲ بہت نفع ہوگا ، اپنا دل بھی مضبوط ہوگا اور ادھر بھی برابر تحفہ پہونچتا رہے گا ۔ پریشان ہونے سے اور پریشانی بڑھے گی ۔
اور آپ سے کہتا ہوں کہ والدصاحب کے بعد جو کچھ ان کی خدمت کا حق تھا ، وہ حصہ بھی اب والدہ ہی کی طرف منتقل کیجئے ، ان کی دلجوئی ، دلداری پہلے سے بہت بڑھا دیجئے ، شوہروں کے انتقال کے بعد عورتوں میں ایک خاص طرح کی حساسیت پیدا ہوجاتی ہے ، آپ اور آپ کے بھائی پورے حوصلہ اور ہمت کے ساتھ ان کی خدمت اور ان کی رضاجوئی کی کوشش کریں ، اور آپ کی اہلیہ بھی اس کے لئے پورا اہتمام کریں ، والدہ کی رضاجوئی میں دنیا وآخرت کی فلاح ہے ۔
ایک بات اور کہوں ؟ والد صاحب کی اچانک وفات نے دنیا کی بے ثباتی اور ناکارگی کی ایک بڑی دلیل آنکھوں کے سامنے رکھ دی ، وہ تو ماشاء اﷲ آخرت کی تیاریوں میں لگے ہوئے تھے ، اور قسمت کی خوبی ہے کہ عین تیاری کی حالت میں دنیا سے گئے ، خدا کی ذات سے قوی توقع ہے کہ ان کی مغفرت ضرور ہوچکی ہوگی ، لیکن جو لوگ اس دلیل کو اپنی آنکھ سے دیکھ چکے انھیں بہت زیادہ اہتمام کرنے کی ضرورت ہے ، اب ان کے بعد مجھے نہیں معلوم کہ مردوں میں آپ کے گھر نماز کی پابندی کرنے والے کتنے ہیں ، اگر ہیں تو بہت بہتر خوشی کی بات ہے ، اور یہی عین مطلوب ہے ، اور اگر نہیں تو خدارا سوچئے کہ کیا ان کے بعد اس گھر سے نماز کا اہتمام ساقط ہوجائے گا ، ہرگز نہین ، دینداری کسی دیندار کے ختم ہونے سے ختم نہیں ہونی چاہئے ، ایک جائے تو دوسرا فوراً اس کی جگہ لے لے ، وہ تو اپنا عمل سمیٹ کر لے گئے ، اور بعدوالوں کو عبرت کی داستان دے گئے کہ ہمارے پیچھے تمہیں بھی آنا ہے ، اور آنے کے وقت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ، موت اعمالنامہ پر مہر لگادیتی ہے ، ہم اپنی سانس کی گنتی پوری