سے گوارا کیا ، اور پھر اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ ہم سب کو اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر جانا ہے ، مومن کا کام ہی یہ ہے کہ ہرحال میں وہ اپنے مالک ومولیٰ سے راضی رہے ، اور دل سے راضی رہے ، یہی ایمان کی جان ہے ، اسی کے اوپر رحمت کردگار نازل ہوتی ہے ۔
والدہ مکرمہ کو خط کا مضمون سنادیجئے اور اچھی طرح سمجھا دیجئے کہ دل کو مضبوط رکھیں ، دنیا میں کسی عورت کو جو بڑا سے بڑا صدمہ پیش آسکتا ہے وہ شوہر کی موت ہے ، آل واولاد اور ماں باپ سب کے ہوتے ہوئے بھی اگر شوہر کی رفاقت میسر نہیں ہے تو دنیا بالکل اندھیری اور سونی معلوم ہوتی ہے ، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی سہارا دینے والا نہیں ، یہ مرحلہ بڑا صبر آزما ہوتا ہے ، عورت کی دنیا اندھیری ہوجاتی ہے ،ا سی کی رعایت کرتے ہوئے شریعت نے عورت کو شوہر کی وفات پر چار مہینے دس دن سوگ کرنے کی اجازت بلکہ حکم دیا ہے ، لیکن دل کو مضبوط رکھنا چاہئے اور یہ یقین رکھنا چاہئے کہ سب کا ساتھ اس دنیا میں عارضی اور ناپائیدار ہے ، تمام تعلقات بودے اور کمزور ہیں ، اگر کوئی ذات ایسی ہے ، جس کا ساتھ ایک لمحے کیلئے بھی چھوٹنے والا نہیں ہے ، اور جس کا تعلق کمزور اور بودا نہیں ہے ، تو وہ صرف ایک خدا وند وحدہٗ لاشریک لہ کی ذاتِ یکتا ہے ، شوہر کا سایہ سر سے اُٹھ گیا ، اب براہ راست خدا کا سایہ سر پر ہے ، شوہر کی یاد میں خود کو ہلکان نہ کریں ، بلکہ یادِ الٰہی کے اندر وقت گزاریں ، جتنا زیادہ سے زیادہ ذکر کرسکیں کریں ، اسی سے خود کو بھی تسلی ہوگی ، اور شوہر کی روح کو بھی راحت وخوشی ہوگ ، پورے عدت کے ایام میں روزانہ کثرت سے کلمہ طیبہ کا وِرد رکھیں ، لاالہ الا اﷲ برابر تسبیح لے کر پڑھتی رہیں ، اور جب سو مرتبہ پڑھ لیں تو ایک مرتبہ محمد رسول اﷲ ﷺکہیں ،اور دن بھر میں جتنی مرتبہ پڑھ سکیں پڑھیں ، اور بعد نمازِ عشاء پورے کا