ظاہر کو قابل اعتناء نہیں شمار کرتی ، عقل معاش قاصر البصر ہے اور عقل معاد کامل البصرہے ۔ عقل معاد انبیاء اور اولیاء کا حصہ ہے (علیھم الصلوات والتسلیمات ) اور عقل معاش اغنیاء اور اربابِ دُنیا کو مرغوب ہے ۔ وشتان مابینھما۔
وہ اسباب جن سے عقل معاد حاصل ہوتی ہے ، ذکر موت ، تذکرہ احوالِ آخرت ، اور ان اکابر کی مصاحبت ہے جنھیں یادِ آخرت کی دولت حاصل ہے ، ؎
دادیم ترا زگنج مقصود نشان گرمانرسیدیم تو شاید برسی
خوب سمجھ لینا چاہئے کہ جس طرح مرضِ ظاہر ، احکام، شرعیہ کی ادائیگی میں دشواری پیدا کرتا ہے ، ٹھیک اسی طرح مرض باطن بھی رُکاوٹ اور مشکلات کا باعث بنتا ہے ۔ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے : کبر علی المشرکین ماتدعوھم إلیہ ، وقال سبحانہ وتعالیٰ : وإنھـا لکبیرۃ إلا علی الخاشعین ، مرض ظاہر میں اعضاء وجوارح کا ضعف دشواری کا سبب ہے ، اور مرض باطن میں ضعف یقین اور نقص ایمان ۔ اس صعوبت کا باعث ہے ، ورنہ تکالیف شرعیہ سب سہل اور آسان ہیں ، آیت کریمہ : یرید اﷲ بکم اﷲ الیسر ولا یرید بکم العسر اور آیت کریمہ یرید اﷲ أن یخفف عنکم وخلق الانسان ضعیفاً ، دونوں اس کی گواہ ہیں ۔ ؎
خورشید نہ مجرم ار کسے بینا نیست
بس اس مرض کے ازالہ کی فکر لازم ہے ، اور اطباء حاذق کی خدمت میں التجا کرنا فرض عین ہے ۔ وما علی الرسول إلا البلاغ (مکتوب ۲۱۹، دفتر اول )
والسلام