صد کتاب وصد ورق در نار کن روئے خودرا جانب دلدار کن
آپ نے سمجھا یہ وہ کتابیں اور اوراق ہیں جو جانبِ دلدارنہیں ہیں انھیں درنار کرنا ہے ، ورنہ جو کتابیں خود پکڑ کر جانبِ دلدار کھینچ رہی ہوں ،انھیں کون درنار کرسکتا ہے ، تو صاحب بات صاف یہ ہے کہ اپنے پروردگار کی خدمت میں یکسوئی اور خلوت کے ساتھ ہم کو حاضری دینی ضروری ہے ، اس کے لئے جو بھی جتن کرنا پڑے کرنا چاہئے ۔ اس کے لئے اگر ضروری ہو کہ اپنی مشغولیات میں سے کچھ حصہ کم کیا جائے تو ضرور کرنا چاہئے ۔ اس یاد میں بڑی برکت ہے ، پھر ہر کام میں انھیں کی جانب سے اعانت ہوگی ، جو کام بغیر یادِ الٰہی کے گھنٹوں میں انجام نہیں پاتے ، یادِ الٰہی پر استقامت کے بعد وہ سکنڈوں اور منٹوں میں حل ہوا کریں گے ، کتنے غیر ضروری اور مہلک مسائل جو غفلت کی وجہ سے پیدا ہوتے رہتے ہیں ، ذکر الٰہی کے بعد ان کی پیداوار کا سلسلہ خود بخود بند ہو جائے گا ۔ مجھے خوب تجربہ ہے ۔ کتنا لکھوں ، آپ میرے سامنے موجود ہوتے تو زبانی بہت کچھ عرض کرتا ۔
محترم !ہم نے ایمان لاکر محبت کا دعویٰ کیا ہے ، اس کی دلیل پیش کرنی ہوگی ۔ اپنی عادات ، مالوفات ، مشاغل ، عزت وآبرو سب کو اس محبوبِ حقیقی پر قربان کرنا چاہئے ، پھر اُدھر سے ایک نگاہِ کرم ہوجائے تو قسم ہے خدائے وحدہٗ لاشریک لہٗ کی ساری محبت وصول ، ساری مشقت سُوارت ، اور پوری زندگی کامیاب وبامراد ، ساری دنیا تو خرافات میں لگی ہی ہوئی ہے ، اگر وہ چند لوگ جو نام خدا کے ذائقہ آشنا ہیں وہ بھی اس لذیذ وشیریں نام سے غافل ہوکر ایلوا اور اندرائن چبانے لگیں ، تو بتائیے کیسا ہے ؟
اس لئے صاحب ! اس کانام ضرور لیجئے ، تنہائی میں رٹئے ! جلوت کو مختصر کیجئے ، خلوت کا اُنس حاصل کیجئے ، کہاں کی مخلوق اور کیسی مخلوق ، سب بے وفا ، سب دغاباز ،