امر کی زیادہ ضرورت ہے ، اگر آپ کی مجلس کی یہ خصوصیت ہوجائے کہ کسی کی غیبت وشکایت وہاں نہیں ہوتی تو بہت جلد اعتماد پیدا ہوجائے گا ، پھر مخالفین بھی منہ بند کرلیں گے ، آپ لوگوں کے اعتراضات کا جواب کام سے دیں ، زبان سے نہ دیں ، اس میں ابتداء ً دشواری تو ضرور ہوگی ، مگر پھر بعد میں جب اعتماد پورا ہوجائے گا تو کام اسی قدر آسان ہوجائے گا ، اور آپ یہ خیال نہ کریں کہ جب نقل وحکایت کا دروازہ بند ہوجائے گا تو حالات کا علم کیسے ہوگا ؟ کیونکہ حالات کے علم کا بیشتر حصہ فضول ہوتا ہے وہ نہ ہوتو بہتر ہے ، اس سے کوئی نفع نہیں ، لیکن جتنے حالات کا علم ضروری ہوگا ، ان شاء اﷲ اتنا ہمیشہ آپ کو حاصل رہے گا ۔ مجھے اس کا تجربہ ہے ، اس طریقۂ عمل سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ فضا میں کسی طرح کی کشیدگی نہ ہوگی ، اور اگر کچھ ہوئی بھی تو اس کا رفع کرنا آسان ہوگا ۔ البتہ اس کے ساتھ یہ بھی کرلیجئے کہ کچھ عقلمند اور مخلص لوگوں کو اپنے دل میں منتخب کرلیں ، وہ ایسے ہوں کہ آپ ان پر اعتماد کرسکیں ، ان سے ضروری امور میں مشورہ لیا کریں ، لیکن اس طورپر کہ نہ انھیں اس کا احسا س ہو اورنہ دوسرے کو کہ یہ لوگ آپ کے بہت زیادہ معتمد ہیں ، بس کام چلاتے رہیں ۔ یہ بڑی مصیبت ہے کہ اگر کسی کا معتمد ہونا ظاہر ہوجاتا ہے تو دوسرے اسے چمچہ کہہ کر برباد کرتے ہیں ، اور وہ خود اپنے کو ناک کا بال سمجھ لیتا ہے اور قیامت بن جاتا ہے ، آپ کیلئے اشارہ کافی ہے ، پھر آئندہ دوسری مجلس میں کچھ عرض کروں گا ،ان شاء اﷲ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۲؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۹ھ
٭٭٭٭٭