برادر محترم! وفقکم اﷲ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
آپ کا گرامی نامہ ملا ، بڑی خوشی ہوئی کہ آپ نے میری کج مج باتوں کو پسند کیا ، اور اس کا حوصلہ دیا کہ اور کچھ عرض کروں ،حق تعالیٰ آپ کے ذریعے مدرسہ کے گزرے ہوئے دن واپس لائے ، اور ہماری آنکھیں ٹھنڈی کرے ۔
ذمہ داری کا خواہ کوئی منصب ہو ، جہاں اس کا ابتدائی اثر یہ ہوتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو مخالفت سوجھتی ہے یا کم ازکم شکوک وشبہات کے کانٹے ان کے دلوں میں چبھتے ہیں ، وہیں اس کے ساتھ ایک مصیبت خوشامدی لوگوں کی بھی چلی آتی ہے ، اول الذکر گروہ سے نمٹنا آسان ہوتا ہے ، کیونکہ وہ کھلا ہوا دشمن ہے ، لیکن دوسرے گروہ کا عمل چونکہ نفس اور طبیعت کے موافق بلکہ عین پسند کے مطابق ہوتا ہے ، اس لئے اس سے بچ نکلنا خاصے حوصلے کامحتاج ہے ، اس مصیبت سے بچنے کیلئے اولاً انھیں پہچاننا ثانیاً اپنی طبیعت پر قابو پانا ضروری ہوتا ہے، مخالفین سے خطرہ کم اور ان سے زیادہ ہوتا ہے ، یہ بری چیز کو خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں ، اور آدمی دھوکہ کھا جاتا ہے ، میں سمجھتاہوں کہ آدمی خدا پر بھروسہ کرکے ایک کام کرڈالے وہ یہ کہ اپنے پاس بیٹھنے والوں کو اور خود کو اس کا پابند کرلے کہ دوسروں کی حکایات وشکایات نقل نہ کیا کریں ، تاکہ سب کی طرف سے دل صاف رہے ، سب سے بڑی مصیبت حکایات وشکایات ہی کی ہے ، اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں ، اور کسی کسی سے کبیدگی پیدا ہوجاتی ہے اور گناہ الگ ہوتا ہے ، آدمی اﷲ واسطے اس کا دروازہ بند کرلے ، تو پھر حق تعالیٰ کی نصرت من حیث لایحتسبآنے لگتی ہے ، آپ کی ذمہ داریاں چونکہ وسیع ہیں مدرسہ ، اساتذہ اور طلبہ سے لے کر پوری قوم تک کا آپ سے تعلق ہوگا ، اس لئے آپ کو اس