النصیحۃ کے تحت دل سے آپ کا خیر خواہ ہوں اور چاہتا ہوں کہ مدرسہ کا بھی بھلا ہو ، اور آپ کی شخصیت بھی زیادہ مستحکم اور مفید ہو ، اس کیلئے صرف اتنی گزارش کروں گا کہ اہتمام کا منصب خواہ جن صلاحیتوں اور کاموں کا تقاضا کرتا ہو، لیکن ان سب میں اہم ترین تقاضا ٹھنڈے دل ودماغ کا ہے ، ساری عقل کی عقل یہ ہے کہ آدمی زمین کی طرح تحمل پیدا کرلے، جذبات کو برطرف کرنا بنیادی ضرورت ہے ، اشتعال ، غصہ ، جلد بازی کے تحت نہ کوئی اقدام ہونا چاہئے ،نہ کوئی فیصلہ ، آپ کے سامنے قدم قدم پر ایسے حالات آئیں گے جن سے طبیعت کو کبیدگی ، جھنجھلاہٹ اور الجھن ہوگی ، لیکن کامیابی اور سر خروئی کا گُر یہ ہے کہ اس سے صاف بچ نکلا جائے ۔
ایک بات اور کہوں کہ خواہ طلبہ ہوں یا اساتذہ ، عوام ہوں ، یا خواص ، کسی سے ان کی عقل وفہم سے زائد کسی بات کا مطالبہ آپ کی جانب سے نہ ہو تو ان شاء اﷲ وہ ہمیشہ آپ سے مطمئن رہیں گے ، میرا مطلب یہ ہے کہ جس بات کا آپ ان سے مطالبہ کریں اس میں اس کا اہتمام ہو کہ اس مطالبہ کو وہ خود سمجھ جائیں ۔اس طرح وہ زیادہ دلجمعی سے آپ کی اطاعت کرسکیں گے ، اور اگر وہ آپ کا مطالبہ نہ سمجھ سکیں تو یقینا مخالفت کریں گے ، یہ بہت کام کی بات ہے ، اس کو نباہنا ہے تو بہت مشکل ! مگر اﷲ کی مدد ہوتو آسان بھی ہے ۔اور بھی باتیں ذہن میں ہیں ، لیکن آپ کی عدیم الفرصتی کے خیال سے اسی قدر پر اکتفا کرتاہوں ، ان شاء اﷲ آپ کیلئے بھی اور مدرسہ کیلئے بھی روزانہ دعا کروں گا ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۹؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۹ھ
٭٭٭٭٭