ایسامعلوم ہوا کہ میری بھی جان نکل جائے گی ، مجھے تو کئی طرح صدمہ پہونچا ہے : ایک صدمہ تو تمہارے زخمی ہونے کا ، دوسرا صدمہ تمہارے مرنے کا ، اور اس سے بڑھ کر یہ صدمہ کہ تمہارے ابا پرکیا گذر رہی ہوگی ، تم جانتے ہو کہ تمہارے ابا سے مجھے کتنا تعلق ہے ، ان کی تکلیف مجھے اپنی تکلیف محسوس ہوتی ہے ، بلکہ اپنی تکلیف سہہ جانے کا حوصلہ اپنے اندر پاتا ہوں ، مگر تمہارے ابا کی تکلیف پر میرا حوصلہ شکست کھانے لگتا ہے ، جب وہ تمہارے جسد خاکی کو بنارس سے لے کر جہانا گنج پہونچے ہیں ، تو میں اس وقت مدرسے میں تھا ، جیسے ہی سنا ،میں کوٹھی کی طرف روانہ ہوا ، مگر میرا دل اتنے زور سے دھڑک رہا تھا کہ سینے کی ہڈیوں میں درد ہوگیا ، پورا جسم سنسنا رہا تھا ، مگر اﷲ تعالیٰ نے تمہارے ابا کو بڑا صبر وحوصلہ دیا ، مجھے دیکھ کر ابل تو ضرور پڑے ، مگر ساتھ ہی سکون بھی ہوگیا ۔بے نظیر صبر کیا ، اﷲ تعالیٰ ان کو اجر عظیم عطا فرمائے ۔
عورتوں کا حال تو پورے طور سے مجھے معلوم نہیں ہوا، وہ شایدزیادہ ہی رو رہی تھیں ، خیر وہ تو کمزور دل کی ہوتی ہی ہیں ، اب وہ بھی صبر ونماز اور تلاوت میں لگ گئی ہیں ۔
بڑے ابا ! شہادت کا درجہ تو اﷲ تعالیٰ کے یہاں جو ہے وہ تو ہے ہی ، میں نے دیکھا کہ صبر کا درجہ بھی بہت اونچا ہے ، اور وہ بھی صدمہ کے عین وقت پر ! اس کا تو کوئی حد وحساب نہیں ہے ۔ اِس دنیا( عالم آخرت ) میں اس کا بہت چرچا رہتاہے ، صبر کا حساب ہر ناپ تول سے آگے ہوتا ہے ۔
بیٹا! یہ بات تم بالکل صحیح کہہ رہے ہو ، ہم ابھی اس غیب کے پیچھے ہیں ، لیکن ہم کو قرآن وحدیث کے فرمان پر قطعی یقین ہے ، اور تم تو مشاہدہ کررہے ہو ، اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں خبر دی ہے کہ : ’’ اِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ‘‘
صبر کرنے والوں کاا جر بے حساب ہے ۔