بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضْلٍ وَّاَنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ }
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ہیں انہیں ہر گز مردہ مت گمان کرو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ، ان کو رزق بھی ملتا ہے اور وہ خوش ہیں ، اس چیز سے جو ان کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے عطا فرمائی ( اور جس طرح وہ اپنے حال پر خوش ہیں ، اسی طرح ) جو لوگ ( ابھی دنیا میں زندہ ہیں ) ان کے پاس نہیں پہونچے ہیں ، بلکہ پیچھے رہ گئے ہیں ، ان کی بھی اس حالت پر خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی کسی طرح کا خوف نہیں ہے ، اور وہ نہ مغموم ہوں گے ، وہ خوش ہوتے ہیں ، اﷲ کی نعمت اور فضل سے ، اوراس بات سے کہ اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے ۔
میں نے کہا یہ بشارت اصل میں تو ان لوگوں کے لئے ہے جو اﷲ کی راہ میں شہید ہوتے ہیں ، مگر جو موت تم کو حاصل ہوئی ہے ، رسول اﷲ ا کی بشارت کے مطابق یہ بھی شہادت کے حکم میں داخل ہے ، اس لئے آدمی چھوٹتا ہے تو غم تو ہوتا ہی ہے ، لیکن رسول اﷲ ا تسلی کا سب سامان کرکے دنیا سے تشریف لے گئے ہیں ۔
ہاں بڑے ابا !یہ بات تو ہے، اور بڑے ابا ، آپ کوتو مجھ سے بہت زیادہ محبت ہے ، جب میں آپ کے پاس پہونچتا تھا ، یا کہیں راستے میں ملاقات ہوجاتی تھی تو آپ کا چہرہ چمک اٹھتا تھا ، آپ کی باتوں سے خوشی پھوٹی پڑتی تھی ، آپ میرے لئے کتنی دعا کرتے تھے ، میں بیمار تھا تو آپ بے چین تھے ، آپ کی یہ محبت میرے لئے یہاں سرمایۂ سکون ہے ، اب جو میں اچانک آپ کی دنیا سے اس دنیا میں آگیا تو آپ کو بھی کتنا صدمہ ہوا ہوگا ؟
بیٹا !صدمہ کی بات کرتے ہو ، اﷲ تعالیٰ نے ایمان بخشا ہے ، آخرت کا یقین بخشا ہے ، قرآن وحدیث کا علم عطا فرمایا ہے ، اس لئے صبر وقرار آگیا ہے ، ورنہ مجھ کو تو