ہوا ،میں گرا، یہ تو مجھے محسوس ہوا ، پھر کچھ خبر نہیں ، یہاں تک کہ بدن سے جان نکلی ، اس کا بھی مجھے پتہ نہیں ، البتہ جب روح نکل گئی ،ا س نے جسم چھوڑدیا تو فرشتوں میں اپنی مظلومیت کا چرچا سنا ، خون سے لت پت اپنے جسم کی خبر ملی ، پھر ابااور امی اور آپ لوگوں کی پریشانی کا علم ہوا ، میں تو خوش تھا کہ اچھی جگہ آگیا ہوں ، میری مظلومیت ، میرا بہتا خون ، میرے سر اور چہرے کی چوٹ ، میرے ہاتھوں کا ٹوٹنا بہت کام آیا ، پچھلے سب گناہ اس حالت زار کے سیلاب میں بہہ گئے ، میں تو بالکل صاف ہوگیا ہوں ۔
میں نے کہا ہاں جی ! تم صحیح کہہ رہے ہو ، حدیث میں ایک مضمون آیا ہے کہ شہید کو سکراتِ موت کی تکلیف نہیں ہوتی ، بس اتنا معلوم ہوتا ہے کہ چیونٹی نے کاٹ لیا ہے ، تم بھی تو آخر شہید ہو اور شہید کے لئے جب یہ وعدہ ہے تو تم پر کیوں نہ پورا ہوگا ۔
کہنے لگا : بڑے ابا!ابا کو ،امی کو ، اور میرے سب بھائی بہنوں کو میرے گم ہونے سے بہت دکھ ہے ، اگر انھیں معلوم ہوجاتا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر رحم کیا ہے ، تو سب کو تسلی ہوجاتی ۔
میں نے کہا،غزوۂ احد کے شہداء کو جب اﷲ تعالیٰ نے جنت کی نعمتوں سے نوازاتھا ، تو وہ کہنے لگے تھے کہ جو بھائی ہمارے دنیا میں رہ گئے ہیں ، ان تک کوئی ہماری خبر پہونچادیتا کہ ہم جنت میں زندہ ہیں تاکہ وہ جنت سے بے رغبت نہ ہوں ،؛ اور جنگ میں ہمت نہ ہاریں ، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تمہاری خبر پہونچاتا ہوں ، پھر اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :
{ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتاً بَل اَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُوْنَ فَرِحِیْنَ بِمَا آتَاھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِھِمْ مِّنْ خَلْفِھِمْ اَنْ لَّا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ یَسْتَبْشِرُوْنَ