ہے ، مصیبت کے بادل تو ہر ایک پر چھاتے ہیں لیکن کسی پر رحمت بن کر برستے ہیں ، اور کسی پر عذاب بن جاتے ہین ، جس نے صبر کیا ، اﷲ کے فیصلے پر وہ دل سے راضی رہا ، اس کے لئے رحمت ہی رحمت ہے ، اور جس نے بے صبری کی ، اﷲ کی شکایت کی ، اس کے لئے مسئلہ ہے ۔
ابھی اور لکھنا چاہتا ہوں ، مگر جہاناگنج کا ایک شخص میرے پاس بیٹھا ہے ، اسی کے ہاتھ بھیجنا چاہتاہوں ، اور وہ سواریوں کی دقت کی وجہ سے جلد جانا چاہتا ہے ،ا س لئے فی الحال یہ سطریں بند کرتا ہوں ، ابھی دل کی خلش باقی ہے ، پھر کسی مجلس میں کچھ اور لکھوں گا ، خدا کرے زخم کا کچھ مرہم بنے ، دعائیں ہر دم ہیں ، دل سے زبان سے ، آپ کیلئے ، گھروالوں کیلئے ، مرحوم فرزند عزیز کیلئے ۔ خداتعالیٰ قبول فرمائیں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۸؍ ذوالحجہ ۱۴۲۲ھ
٭٭٭٭٭
برادرِمکرم! عافاکم اﷲ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
مزاجِ گرامی!
جگر میں ٹھنڈک تو بحمد اﷲ پڑچکی ہے لیکن تصور باقی ہے ، عالم خیال میں اکثر گم رہتا ہوں ، اﷲ کی مشیت پر راضی ہوں ، انھوں نے جتنی عمر لکھی تھی ، اس میں ایک لمحہ بھی کم نہیں ہوا، ہاں یہ سوچ کر درد کا طوفان اُٹھتا ہے کہ حادثہ ہوا ، چوٹ لگی ، تکلیف ہوئی ، اس کو سوچ کر تکلیف ہوتی ہے ، عالم خیال میں یکایک ملاقات ہوگئی ، مسکرارہا تھا ، میں نے اس کی تکلیف کا ذکر کیا ، تو کہنے لگا ، بڑے ابا! مجھے تو تکلیف کا احساس ہی نہیں