ہے ، صدموں کی تاب ذرا مشکل سے لاتا ہے ، کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ صدمہ کے وقت آدمی اﷲ کو یاد کرے اور دعا کرے ، تو اﷲ تعالیٰ دنیا میں بھی تسلی کردیں ، اوراس کا نعم البدل مل جائے ، مگر ہم گنہگاروں کی ہمت اتنی کہاں کہ سوال کرین ، تب ہماری اور تمام مومنین کی اماں جان حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا نے ہماری مدد کی ، انھوں نے فرمایا کہ اس سوال کا جواب میں نے خود رسول اﷲ ﷺ سے سنا ہے ، آپ نے فرمایا کہ :
جب کسی مومن کو کوئی مصیبت پہونچتی ہے ، اور اس پر وہ وہی بات کہتا ہے ، جس کا اﷲ نے حکم دیا ہے ، یعنی إِنَّاﷲِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ أَللّٰھُمَّ اْجُرْنِیْ فِیْ مَصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا، تو اﷲ تعالیٰ اس سے بہتر نعمت عطا فرماتے ہیں ۔
اماں جان فرماتی ہیں کہ دیکھ میرے بیٹے !
جب میرے شوہر ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں سوچنے لگی کہ حضرت ابوسلمہ سے بہترکون مسلمان ہو گا ، یہ پہلے آدمی تھے ، جنھوں نے رسول اﷲ ا کی خدمت میں ہجرت کی ، تاہم میں نے حضور ا کی بتائی ہوئی دعا پڑھ لی ، تو اﷲ تعالیٰ نے ابوسلمہ کے عوض میں رسول اﷲ ا کی خدمت وزوجیت کی سعادت بخشی ۔( مسلم شریف )
سبحان اﷲ ! کیا نعمت ہے ، آخرت کا اجر وثواب تو بے انتہا ہے ، خود دنیا میں صبر کرنے والا محروم نہیں ہوتا ، دل وجان سے دعا پڑھ لے ، تو اﷲ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمادیتے ہیں ۔
رسول اﷲا کے ان ارشادات میں بڑی تسلی ہے ، ان کے وعدے سچے ہیں ، برحق ہیں ، یہ خدائی وعدے ہیں ، ہمارے لئے ان ارشادات میں بڑی رہنمائی