جتنی بڑی بلا ہوگی ، اسی کے بقدر بڑی جزا ہوگی ، اﷲ تعالیٰ جب کسی قوم کو محبوب رکھتے ہیں ، تو انھیں کسی آزمائش میں ڈال دیتے ہیں ، جو اس پر راضی ہوتا ہے ، اس کے لئے اﷲ کی رضامندی ہے اور جو ناراض ہوتا ہے ،ا س کے لئے ناراضگی ہی ملتی ہے ۔ ( ترمذی عن انس ؓ)
ایک صحابی رسول اﷲ ا سے کچھ پوچھ رہے ہیں ، پوچھنے والے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فاتح ایران ہیں ، وہ پوچھ رہے ہیں کہ یا رسول اﷲ ! وہ کون ہیں ، جن پر بلائیں شدید ہوتی ہیں ؟ آپ جواب میں ارشاد فرمارہے ہیں کہ :
سب سے شدید بلائیں ، جن لوگوں پر نازل ہوتی ہیں ، وہ انبیاء ہیں ، پھر جو جس قدر ان کی مشابہت اور متابعت اختیار کرتا ہے ، آدمی کی آزمائش اس کی دینداری کے بقدر ہوتی ہے ، یہ بلائیں اس کے اوپر مسلط رہتی ہیں ، پھراس کا حال یہ ہوجاتا ہے کہ وہ زمین پر چلتا پھرتا ہے ، اور گناہ کا کوئی شمہ اس پر باقی نہیں رہتا ۔ ( ترمذی شریف )
اولاد کے مرنے کی مصیبت شدید ترین مصیبت ہے ، یہ ایک ایسی آگ ہے ، جو دل میں جلتی ہے ، اورایسا شعلہ ہے جس کی لپک جگر میں محسوس ہوتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس پر صبر کا ثواب بے حد وحساب ہے ، اورقیامت کے دن میزان عمل میں اس کی تول بہت بھاری ہے ، سنئے ! رسول اﷲ ا فرماتے ہیں :
سبحان اﷲ ! پانچ چیزیں میزانِ عمل میں کس قدر بھاری ہیں ، الاالہ الا اﷲ ، سبحان اﷲ ، الحمد ﷲ ، اﷲ اکبر ، اور نیک بیٹا ، جو وفات پاجاتا ہے ، اور آدمی اس پر ثواب کی امید رکھتا ہے ۔ ( ابن حبان عن ابی سلمیٰ)
جی چاہتا ہے کہ اﷲ کے رسول اسے پوچھا جائے کہ آدمی تو بڑا کمزور ہوتا