برادرِمکرم! عافاکم اﷲ ورزقکم صبراً جمیلاً
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
مزاجِ گرامی!
دل پر ایک ناقابل بیان بوجھ اب تک محسوس کررہاہوں ، ایک تحیر کی کیفیت چھائی ہوئی ہے ، ایسی کیفیت ہے ، جیسے سب کچھ بھول گیا ہوں ، بجز اﷲ کے ، اور عبید اﷲ کے ، اور عبد الرب کے کچھ یاد ہی نہیں آتا ، میں دیکھ رہاہوں کہ اﷲ کے حضور عبید اﷲ پہونچ کر مسکرارہا ہے ، وہاں کی مہربانیاں ، عنایتیں دیکھ کر اپنا وہ زخم بھول گیا ہے ، میں تصور کی نگاہوں سے دیکھ رہا ہوں کہ وہیں رب کا بندہ بھی کھڑا ہے ، اس کے دل کی آنکھوں سے آنسو نہیں ، خون کے آنسو رواں ہیں ، مگر جسم کی آنکھوں پراور زبان پر شریعت کا پہرہ بیٹھا رکھا ہے ، اﷲ خونِ دل کی جوئے رواں کو بھی دیکھ رہے ہیں ، اور قلب ونگاہ پر شریعت کے پہرے کو بھی دیکھ رہے ہیں ۔ مجھ کو ایسا لگتا ہے کہ وہ عبید اﷲ سے بھی خوش ہیں کیونکہ اس کا دل بہت سلیم تھا ، وہ نہایت مطیع اور فرمانبردار تھا ، اس کی زبان میں اتنی نرمی اور حلاوت تھی کہ کانوں میں شہد وشکرگھولتا تھا ، یہ دونوں باتیں کتنی پاکیزہ ہیں احادیث سے اس کا خوب اندازہ ہوتا ہے ۔ اور عبد الرب سے بھی خوش ہیں ، کیونکہ اگر چہ جگر خون ہورہا ہے ، لیکن اﷲ کی مشیئت اور فیصلے پر سو جان سے راضی ہے ۔ العین تدمع والقلب یحزن ولا نقول إلا ما یرضیٰ ربنا وإنا بفراقک یا إبراھیم لمحزونون۔
رب کے اس بندے کا حال عجیب ہے ، آزمائشوں میں گھرا ہوا ہے ، ایک سے بڑھ کر ایک آزمائش! اور یہ آخری آزمائش تو سب سے بڑھ کر نکلی ، صدموں کا اثر دل پر پڑنا لازم ہے ، بشریت کا لازمہ ہے ، مگر ایمان کا تقاضا ، اﷲ سے محبت کا تقاضا