اب پوری ہوئی ، تم نے جواب کے سلسلے میں جو کچھ غور کیا اوراس کی وجہ سے جواب لکھنے میں تاخیر ہوئی ، یہ بات عمدہ نہیں ہے ، یہ بات بہت اچھی ہے کہ قلب ودماغ کے دریچے اس کی قبولیت کے لئے کھل جائیں ، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کے دریچے کھلیں گے کیونکر ؟ کسی بات کے بتکرار سننے سے ! صرف ایک بار کی بار ش زراعت کے لئے مفید نہیں ہوتی ، بلکہ بار بار کی بارش زمین کو بہت حد تک نم کردیتی ہے ، پھر اس میں روئیدگی کی صلاحیت بے پناہ ہوجاتی ہے ، میں نے تمہیں گدگدایا ہے ، تاکہ اندرونی جوش جو تمہارے قلب میں دبا ہوا ہے ، ابھرے ۔ تم اس کے اسباب مہیا کرتے رہو ، بار بار ایک بات مختلف عنوانوں سے سامنے آئے گی ، تو انشاء اﷲ بہت مفید ثابت ہوگی ، دیکھو سیدنا عمر فاروق ؓ نے جب جمع قرآن کی تحریک کی تو حضرت ابوبکر ؓ اس کیلئے تیار نہ تھے ، لیکن حضرت عمر ؓ نے اتنا اصرار کیا کہ حضرت خلیفۂ اول کو شرحِ صدر ہوگیا ، پھر ان دونوں نے حضرت زید بن ثابت ؓ پر اصرا رکیا یہاں تک کہ انھیں بھی شرحِ صدر ہوگیا ، جس طرح کتابوں کو یاد کرنے کے لئے تکرار مفید ہے ، ویسے ہی اس کے لئے بھی تکرار مفید ہے ، تم خط کو کسی انتظار میں موقوف نہ رکھو ، میں الٹا سیدھا کچھ لکھتا ہی رہوں گا ، اس میں کچھ کام کی بات بھی انشاء اﷲ آجائے گی ۔ کل تمہارا خط ملا ، اسی وقت سے مجھ پر ایک وجد کی کیفیت ہے ، تم نے حجابات کے نہ ہٹنے کی شکایت کی ہے ، میرے عزیز! یہ حجابات اچانک نہیں ہٹیں گے ، بڑے دبیز حجابات ہیں ، آہستہ آہستہ کمزور ہوتے ہوتے ختم ہوں گے ، کام میں لگے رہنا شرط ہے ، عمر عزیز اگر اس فکر اور اس تڑپ میں گذرے کہ رضائے خدا وندی کی متاعِ گرانمایہ حاصل ہوتو ہرگز ضائع نہیں ہے ، اس طلب اور تڑپ کا پیدا ہونا ہی اصل ہے ۔ جس بازار کی تمہیں تلاش ہے ، وہ مفقود نہیں ہے ، ہاں کمیاب ضرور ہے ، تم تو ماشاء اﷲ اس بازار میں پہونچ چکے ہو ، لیکن صرف